اسرائیلی فوج نے غزہ میں پمفلٹس تقسیم کیے ہیں جس میں شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وسطی غزہ کی پٹی کے دو راستوں سے جنوب کی طرف منتقل ہوجائیں۔
حماس نے کہا کہ اسرائیل کی نئی ”مہم جوئی“ میں منگل کے روز 60 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اس نے 9 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے جبکہ دوحہ میں بدھ کو دوبارہ مذاکرات شروع ہورہے ہیں۔
فلسطینی طبی حکام نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرق میں واقع قصبے اباسان میں ایک اسکول کے باہر بے گھر ہونے والے خاندانوں کے خیموں پر فضائی حملہ ہوا جس میں کم از کم 29 افراد شہید ہوئے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے کہ شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بیان کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوج حماس کے ایک جنگجو کو ”ہدف کے مطابق بمباری“ سے نشانہ بنایا جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز غزہ شہر کے دو اضلاع میں اپنی کارروائیاں مزید تیز کردی ہیں۔
رہائشیوں کے مطابق فوجیوں نے کچھ علاقوں میں گھر گھر تلاشی لی اور ٹینکوں نے کئی مکانات پر گولہ باری کی۔
رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی افواج ساحل کی مرکزی سڑک پر گشت کر رہی تھیں، کچھ اونچی عمارتوں کی چھتوں پر اب بھی تعینات ہیں اور ٹینک اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی اونرا کے ہیڈ کوارٹر کے اندر تعینات ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی افواج غزہ شہر میں حماس اور اس کے اتحادی اسلامی جہاد کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجو اونرا کی عمارت اندر سے آپریشن کر رہے تھے اور اسے اڈے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق علاقے سے شہریوں کے انخلاء کی سہولت کے لیے ایک متعین راہداری کھولے جانے کے بعد دستوں نے حماس کے ٹھکانے پر ٹارگٹڈ چھاپہ مارا اور دوبدو لڑائی میں دہشت متعدد جنگجوؤں کو ختم کیا اور بڑی تعداد میں اسلحہ قبضے میں لیا۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اسے گھروں میں پھنسے متعدد شہریوں کی مایوس کن فون کالز موصول ہوئی ہیں لیکن بمباری کی شدت کے سبب ٹیمیں ان تک پہنچنے سے قاصر رہیں۔
ہلال احمر نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ شہر سے آنے والی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ رہائشی المناک حالات سے گزر رہے ہیں۔ (اسرائیلی) قابض افواج رہائشی اضلاع کو نشانہ بنا رہی ہیں اور شہریوں کو ان کے گھروں اور پناہ گاہوں سے محروم کررہی ہیں۔
حماس اور اسلامی جہاد کے مسلح ونگز کا کہنا ہے کہ جنگجو علاقے میں سرگرم اسرائیلی فورسز کے ساتھ ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر بموں سے لڑتے ہیں اور بعض اوقات دوبدو لڑائی بھی ہورہی ہے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ بدھ کو النصیرات کے وسطی غزہ کیمپ میں علی الصبح ایک گھر پر فضائی حملے میں بچوں سمیت چھ فلسطینی شہید ہوئے جب کہ خان یونس میں ایک اور فضائی حملے میں دو افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی وزارت صحت کا کہناہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم ازکم 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔