وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) اور موبائل فون مینوفیکچررز کے نمائندوں نے ملاقات کی جس میں آٹوموبائلز اور موبائل فونز کی مقامی مینوفیکچرنگ کو متاثر کرنے والے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر چیئرمین پاپام عبدالرحمٰن عزیز نے تمام پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) عائد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 1300 سی سی سے کم استعمال شدہ گاڑیوں کی 70 فیصد درآمدات فنانس بل 2024-25 میں عائد کردہ نئی آر ڈی سے مستثنیٰ ہیں۔ بجٹ 2024-25 میں مقامی اسمبلرز کی درخواست پر 1300 سی سی سے زائد درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیوں پر 15 فیصد آر ڈی عائد کیا گیا ہے ۔ تاہم اس آر ڈی نے ان کے مسئلے کو حل نہیں کیا کیونکہ چھوٹی گاڑیاں، جو بڑی تعداد میں درآمد کی جاتی ہیں کو استثنیٰ حاصل ہے ۔
عامر اللہ والا کی سربراہی میں موبائل مینوفیکچررز کے نمائندوں نے مقامی صنعت کو سہارا دینے کے لیے پرانے موبائل فونز کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے قیمت کی بنیاد پر موجودہ 18 فیصد جی ایس ٹی کے بجائے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے لئے ایک مخصوص شرح کی بھی درخواست کی جس کے مطابق درآمدی مرحلے پر قیمتوں کا غلط اعلان ہوسکتا ہے اور مقامی صنعت پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔
وفاقی وزیر جام کمال خان نے یقین دلایا کہ ان خدشات کو وزارت صنعت و پیداوار، وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی مشاورت سے دور کیا جائے گا۔
انہوں نے آٹو پارٹس اور موبائل فونز کی مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024