اسرائیلی ٹینکوں کا غزہ پر حملہ، شدید فائرنگ کی اطلاع

\
08 جولائ 2024

اسرائیلی افواج نے پیر کی علی الصبح غزہ شہر پر بمباری کی ۔ مختلف سمتوں سے ٹینکوں کے دستے شہر کے وسط میں بھیجے گئے، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ 7 اکتوبر کے بعد سے ہونے والے سب سے شدید حملوں میں سے ایک ہے۔

غزہ کی سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن مشرق میں دارج اور طفاح اور مغرب میں تل الحوا، صابرہ اور رمل میں جاری کارروائیوں کی وجہ سے ہنگامی ٹیمیں ان تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع غزہ شہر کے مضافات میں رات بھر بمباری کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کئی کثیر منزلہ عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔

ایک اسرائیلی ٹینک نے لوگوں کو بحیرہ روم کے قریب مغربی سڑک کی طرف دھکیل دیا۔

غزہ شہر کے ایک رہائشی عبدالغنی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دشمن ہمارے پیچھے ہے اور سمندر ہمارے سامنے ہے، ہم کہاں جائیں گے؟

طیاروں ، ٹینکوں سے گولے اور میزائل سڑکوں اور گھروں پر گر رہے ہیں۔ عبدالغنی نے ایک چیٹ ایپ کے ذریعے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ لوگ ہر سمت سے بھاگ رہے ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ کہاں جانا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف آپریشن کررہی ہے اور اس نے 30 سے زیادہ جنگجوؤں کو کارروائی سے باہر کردیا ہے۔

اسرائیل کا یہ نیا حملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر، قطر اور امریکہ نے غزہ جنگ کے دسویں مہینے میں داخل ہونے کے بعد اسرائیل اور فلسطینی حماس گروپ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق یہ جنگ 7 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب افراد یرغمال بن گئے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اس کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج کی کارروائی میں 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ٹینک پیر کو کم از کم تین سمتوں سے آگے بڑھے اور غزہ شہر کے مرکز میں پہنچ گئے۔

ہزاروں لوگ محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں اپنے گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہوگئے ، تاہم پناہ گاہ تلاش کرنا تقریبا ناممکن ہی تھا ، کئی لوگ سڑک کنارے سو گئے ۔

فلسطینی صحت کے حکام نے بتایا کہ غزہ شہر میں الاہلی عرب بپٹسٹ اسپتال کے طبی عملے کو مریضوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں پہلے سے ہی بھیڑ بھاڑ والے اور کم سہولت والے انڈونیشین اسپتال میں منتقل کرنا پڑا۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرقی مضافاتی علاقے شیجیا میں اسرائیلی حملے میں 4 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شہریوں کو اپنی کارروائیوں کے بارے میں متنبہ کیا ہے اور اس نے کہا ہے کہ ایک راستہ کھولا جائے گا تاکہ شہری متاثرہ علاقوں سے نکل سکیں ۔ بیان میں کہا گیا کہ حماس اور اس کے اتحادی گروپ اسلامک جہاد کے جنگجو اسرائیلی فورسز پر حملہ کرنے کے لیے سویلین انفرااسٹرکچر کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔

فلسطینی فتح الاقصیٰ شہداء بریگیڈ نے کہا کہ انہوں نے جنوب مغربی غزہ شہر میں چھاپے کے دوران اسرائیلی فورسز کے خلاف مارٹر بم داغے۔

وقفے کی امید

غزہ کے رہائشیوں میں لڑائی میں تعطل کی امیدیں اس وقت بحال ہو گئیں جب حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز کا ایک اہم حصہ قبول کر لیا جس کے بعد اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے ایک عہدیدار نے کہا کہ معاہدے کا حقیقی امکان موجود ہے۔

حماس نے یہ مطالبہ مسترد کردیا کہ اسرائیل کسی معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے مستقل جنگ بندی کا وعدہ کرے۔

تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اصرار کیا کہ اس معاہدے کے تحت اسرائیل کو اس وقت تک لڑائی دوبارہ شروع کرنے سے نہیں روکا جائے گا جب تک کہ اس کے جنگی مقاصد پورے نہیں ہو جاتے۔

جنگ کے آغاز میں ان اہداف کی تعریف حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے ساتھ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے طور پر کی گئی تھی۔

اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ نے پیر کو کہا کہ اب اسرائیلی حملے کو روکنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی۔

نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد میں شامل آباد کاروں کی حامی جماعت کے سربراہ سموٹریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھ کہ حماس ٹوٹ رہی ہے اور جنگ بندی کی بھیک مانگ رہی ہے۔

یہ وقت گردن دبانے کا ہے جب تک کہ ہم دشمن کو کچل نہ دیں۔

اب، اختتام سے ٹھیک پہلے رک جانا اور اسے صحت یاب ہونے دینا اور دوبارہ ہم سے لڑنا، ایک احمقانہ حماقت ہے۔

Read Comments