وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنے ٹیکس محصولات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا تو وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مالی امداد کے پیکج مانگتا رہے گا۔
محمد اورنگزیب کا یہ بیان صدرمملکت کی جانب سے وفاقی بجٹ پر دستخط کے چند روز بعد سامنے آیا ہے ۔واضح رہے کہ بجٹ پر حزب اختلاف، تجارتی تنظیموں اور یہاں تک کہ حکومت کے اتحادیوں کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ٹیکس سے بھرپور بجٹ کا مقصد جولائی 2025 تک 13 ٹریلین روپے (46.6 ارب ڈالر) جمع کرنا ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں تقریبا 40 فیصد زیادہ ہے ۔ مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجٹ کا مقصد آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا ہے، جس نے بارہا اسلام آباد سے کہا ہے کہ وہ اپنی کمزور معیشت کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکس اصلاحات لائے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ وہ رواں ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے ’نسبتا پراعتماد‘ ہیں جس کا تخمینہ ان کی حکومت نے 6 سے 8 ارب ڈالر کے درمیان لگایا ہے۔
پاکستان کو امید ہے کہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج معیشت کو مستحکم کرے گا، جو ایشیا میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے جو ڈبل ڈیجٹ افراط زر، سست نمو اور کم زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
پاکستان کے معاشی اشاریوں میں گزشتہ چند ماہ کے دوران بہتری ریکارڈ کی گئی ہے اور جون میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 12.6 فیصد رہ گئی جو مئی 2023 میں ریکارڈ 38 فیصد تھی ۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ ہفتوں کے دوران بلند شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سفر کی سمت مثبت ہے اور سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں ۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے ٹیکس جمع کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو عوام منفی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کرپشن کی وجہ سے، ہراسانی کی وجہ سے، لوگوں کی جانب سے تیز رفتار پیسے مانگنے کی وجہ سے، پیسے کی سہولت کی وجہ سے ٹیکس اتھارٹی کے ساتھ معاملہ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ معیشت کس طرح درآمدات پر منحصر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو موجودہ یا جمع شدہ قرضوں کی ادائیگی کے لئے قرض لینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک معیشت کا درآمد پر انحصار رہے گا، ہمارے پاس ڈالر ختم ہوتے رہیں گے اور ہمیں بالآخر قرض دینے والوں کے پاس واپس جانا پڑے گا۔
اپریل سے وزیر اعظم شہباز شریف ملک کے اہم شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے کر چکے ہیں ۔ ان کی حکومت نے بارہا پاکستان کے اتحادیوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ قرض نہیں بلکہ باہمی فائدہ مند شراکت داری چاہتے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے خلیجی سرمایہ کاروں کے ایکویٹی اور بورڈ سیٹوں کے مطالبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم پر منحصر کرتا ہے کہ ہم انہیں سرمایہ کاری کے قابل منصوبے فراہم کریں
محمد اورنگ زیب نے خلیجی سرمایہ کاروں کے ایکوٹی اور بورڈ نشستوں کے مطالبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اب وقت آگیا ہے کہ ہم حقیقی شکل اختیار کریں ۔ سرمایہ کاری کے قابل منصوبے فراہم کرنے کے لئے گیند ہماری کورٹ میں ہے.