پیٹرولیم ڈیلرز پر ٹرن اوور ٹیکس واپس لے لیا گیا

07 جولائ 2024

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) کے ریفارمز گروپ نے کامیابی کے ساتھ حکومت کو قائل کیا ہے کہ پیٹرولیم ریٹیلرز پر 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس عائد کرنا قانون کی غلط تشریح ہے۔

ایف بی آر کے سیکرٹری انکم ٹیکس پالیسی محمد ساجد احمد نے واضح کیا کہ سیکشن 236 ایچ کے تحت ٹیکس وصولی کا اطلاق ڈیلرز/ ریٹیل دکانوں پر نہیں ہوتا کیونکہ ان کی آمدنی حتمی ٹیکس نظام کے تحت آتی ہے۔

پیٹرولیم ڈیلرز کے وفد نے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے طویل ملاقاتیں کیں اور انہیں یقین دلایا کہ 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس ڈبل ٹیکسیشن ہے کیونکہ آؤٹ لیٹس پہلے ہی حتمی انکم ٹیکس کے طور پر 1.04 روپے فی لیٹر ایڈوانس فکسڈ ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔

پی پی ڈی اے کے ترجمان حسن شاہ نے کہا کہ ڈیلرز نے حکومت کی جانب سے محصولات میں اضافے اور مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے ٹیکس اقدام کی حمایت کی کیونکہ محصولات کی وصولی کے چیلنجنگ اہداف سے اسے آئی ایم ایف بیل آؤٹ حاصل کرنے میں مدد ملے گی لیکن انہوں نے واضح کیا کہ فلنگ اسٹیشن اس جھٹکے سے سبنھل نہیں سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیلرز نے وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک، چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ، سیکریٹری پیٹرولیم مومن آغا، چیئرمین اوگرا، ایم ڈی پی ایس او اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں۔

ڈیلرز نے سرکاری حکام کو بتایا کہ پارلیمنٹ اور صدر پاکستان کی جانب سے منظور کردہ فنانس ایکٹ25-2024 کے ذریعے ٹرن اوور ٹیکس عائد کرنے سے یہ بے قاعدگی پیدا ہوگئی ہے جسے حل کیا جانا چاہیے۔

ڈیلرز کا کہنا ہے کہ نئے ٹرن اوور ٹیکس سے پیٹرولیم خوردہ فروشوں کا گلا گھونٹ دیا جائے گا کیونکہ پیٹرول پمپ پہلے ہی معمولی مارجن پر کام کر رہے تھے اور ریکارڈ افراط زر نے ریٹیل کاروبار کو مفلوج کر دیا تھا۔

حسن شاہ نے کہا کہ 05 جولائی کو وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے ایف بی آر سے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 236 ایچ کے اطلاق کی وضاحت طلب کی تھی۔

وزارت توانائی کو دیئے گئے اپنے جواب میں ایف بی آر کے سیکرٹری انکم ٹیکس پالیسی محمد ساجد احمد نے آفس میمورنڈم (سی نمبر 1(6) ایس (آئی ٹی پی)/2019/123126-آر) میں واضح کیا کہ سیکشن 236 ایچ کے تحت ٹیکس وصولی کا اطلاق ڈیلرز/ ریٹیل آؤٹ لیٹس پر نہیں ہوتا کیونکہ ان کی آمدنی فائنل ٹیکس ریجیم کے تحت آتی ہے۔

حسن شاہ کے مطابق، پاکستان بھر میں تقریبا 95 فیصد ڈیلرز نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ روابط کی وجہ سے کراچی سے تعلق رکھنے والے کچھ ڈیلرز کی بے معنی ہڑتال کی کال پر کوئی توجہ نہیں دی۔

اس معاملے میں شامل سرکاری حکام ڈیلرز کی اکثریت کے مثبت رویے سے بہت خوش تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی وہ ڈیلرز کے ایک چھوٹے سے گروپ سے ناراض تھے جنہوں نے ہمیشہ دباؤ ڈالنے کے ہتھکنڈوں کے ذریعے ذاتی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

پی پی ڈی اے ریفارمز گروپ کے رہنما نعمان بٹ اور دیگر نے کہا کہ ہم نے وزرا ، اوگرا، ایف بی آر کے تمام حکام کو انتہائی تعاون کرنے والا پایا اور ہمیں امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔

ایڈوانس ٹیکس کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم ایندھن کے تاجر سرکاری حکام کے ساتھ بات چیت کرکے اپنے حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے، بات چیت ہمیشہ سیاسی مظاہروں سے بہتر ہوتی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments