نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور ڈویژن کی جانب سے مقامی صارفین کے ٹیرف میں 7 روپے 12 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز کردہ ڈسکوز کے صارفین کے لیے ٹیرف کے ترمیم شدہ شیڈول (ایس او ٹی) پر مہر لگانے کے لیے 8 جولائی 2024 کو عوامی سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے بعد نیپرا کو بنیادی ٹیرف پر نظرثانی کے عزم سے آگاہ کر دیا ہے۔
گزشتہ ماہ نیپرا نے ڈسکوز کے بنیادی ٹیرف کا تعین کیا تھا اور ڈسکوز کے نظر ثانی شدہ ایس او ٹی کے اجراء کے لیے وفاقی حکومت یعنی وفاقی کابینہ سے منظوری کے لیے پاور ڈویژن کو ارسال کیا تھا۔ تاہم پاور ڈویژن نے طے شدہ بیس ٹیرف میں تبدیلیاں کی ہیں اور مقامی صارفین کے درمیانی طبقے (200 سے 400 یونٹ تک) پر زیادہ مالی بوجھ ڈال دیا ہے کیونکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی طلب پر کراس سبسڈی کو کم سے کم سطح تک کم کردیا گیا ہے۔ حکومت 25-2024 کے دوران بجلی کے شعبے سے 550 ارب روپے سے زائد حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت مختلف لیویز کے ذریعے بجلی صارفین سے بھاری رقم بھی وصول کرے گی جو کل بل کا تقریبا 40 فیصد بنتا ہے۔
2 جولائی 2024 کو وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی روشنی میں نظر ثانی شدہ ایس او ٹی کی منظوری دی جبکہ 3 جولائی 2024 کو وفاقی کابینہ نے سمری کی منظوری دی۔
مجوزہ ایس او ٹی یکم جولائی 2024 سے نافذ العمل ہوگا اور ماہانہ 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو لائف لائن (نان ٹی او یو) صارفین کے لیے یکساں ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ تاہم گھریلو صارفین کے لیے 3 روپے 95 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا جائے گا جو اب 7.74 روپے فی یونٹ کے بجائے 11 روپے 69 پیسے فی یونٹ ادا کریں گے جبکہ 101 سے 200 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کو 4 روپے 10 پیسے فی یونٹ سے بڑھا کر 14 روپے 16 پیسے فی یونٹ ادا کرنا ہوں گے، جبکہ پہلے وہ 10.06 فی یونٹ ادا کررہے ہیں۔
1-100 یونٹ استعمال کرنے والوں کو 16.48 روپے فی یونٹ کے بجائے 23.59 روپے فی یونٹ، یعنی اضافی 7.12 روپے فی یونٹ ادا کرنا ہوں گے۔101-200 یونٹ والوں کو 22.95 روپے فی یونٹ کے بجائے 30.07 روپے فی یونٹ،201-300 یونٹ والوں کو فی یونٹ، 27.14 روپے کے بجائے 34.26 روپے فی یونٹ، 301-400 یونٹ والوں کو 32.03 روپے فی یونٹ کے بجائے 39.15 روپے فی یونٹ، 401-500 یونٹ والوں کو 35.24 روپے فی یونٹ کے بجائے 41.36 روپے فی یونٹ (6.12 روپے فی یونٹ اضافے کے ساتھ) 501-600 یونٹ والوں کو 36.66 کے بجائے 42.76 روپے فی یونٹ، 601-700 یونٹ والوں کو 37.80 روپے فی یونٹ کے بجائے 43.92 روپے فی یونٹ اور ان سے اوپر والوں کو 42.72 روپے فی یونٹ کے بجائے 48.84 روپے فی یونٹ (6.12 روپے فی یونٹ اضافے کے ساتھ) ادا کرنا ہونگے۔
اسی طرح صنعت، کمرشل سیکٹر، زرعی شعبے اور اسٹریٹ لائٹس کے لیے نظر ثانی شدہ ایس او ٹی کو بھی حتمی منظوری دی جائے گی۔
پاور ڈویژن نے وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ اس وقت نظر ثانی شدہ سیل مکس پر قومی اوسط یکساں بیس ریٹ 28.44 روپے فی یونٹ ہے جسے ری بیسنگ اور ٹیرف ریشنلائزیشن سمیت 4.55 روپے فی یونٹ کے خالص اوسط اضافے کے بعد بڑھا کر 32.99 روپے فی یونٹ کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ری بیسنگ کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہوتا ہے تو ٹیرف میں فرق سبسڈی کی رقم تقریبا 266 ارب روپے ہونے کی توقع ہے۔ گھریلو نان ٹی او یو لائف لائن صارفین کے لئے کوئی اضافہ تجویز نہیں کیا گیا ہے جبکہ صنعتی صارفین کے لئے شرح کو گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رکھا گیا ہے تاکہ کراس سبسڈی کے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ ذرائع نے پاور ڈویژن کے حوالے سے وزیراعظم کو ارسال کی گئی سمری میں دعویٰ کیا ہے کہ اسی طرح آزاد جموں و کشمیر کے لیے ٹیرف میں بھی کمی کی گئی ہے تاکہ سروس کی لاگت کو پورا کیا جاسکے۔
نیپرا نے فکسڈ چارجز کو 200 سے 500 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 500 سے 2000 روپے ماہانہ کر دیا ہے تاکہ اس شعبے کی لاگت اور ریکوری کے ڈھانچے کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔ تاہم فکسڈ چارجز میں بھاری اضافے (400 فیصد تک) کے حوالے سے صارفین کی جانب سے بار بار کی جانے والی درخواستوں پر غور کرنے کے بعد پاور ڈویژن نے سفارش کی ہے کہ فکسڈ چارجز کو فوری تعین میں ہی بڑھا کر 400 سے 1250 روپے فی کلوواٹ فی میٹرکا جا سکتا ہے اور متغیر نرخوں کو اسی کے مطابق ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، مخصوص مہینوں میں کم استعمال کرنے والے صارفین منظور شدہ لوڈ کے 50 فیصد پر فکسڈ چارجز لگانے سے نمایاں طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ منظور شدہ لوڈ کے 25 فیصد کے حساب سے فکسڈ چارجز کے اطلاق پر نظر ثانی کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
اس سے قبل پاور ڈویژن نے 14 جون 2024 کو کابینہ کو سمری ارسال کی تھی جس کی منظوری دی گئی تھی۔ تاہم ایم ای ایف پی پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے دوران آئی ایم ایف نے کراس سبسڈی ز سے متعلق کچھ مسائل اٹھائے۔ پاور ڈویژن، فنانس ڈویژن اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تفصیلی بات چیت کے بعد ٹیرف شیڈول میں ترمیم کی گئی ہے۔