وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے ملک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اعتراف کیا۔
ایوان بالا سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر توانائی نے واضح کیا کہ حالیہ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی قیادت میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ سالانہ ریگولیٹری ایڈجسٹمنٹ پر مبنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا عوام پر سارا بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں 5 روپے سے زائد کے حالیہ اضافے کا مکمل بوجھ صارفین پر نہیں ڈالا، 400 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دی ہے۔
وزیر توانائی نے بجلی کی قیمتیں زیادہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں آئے 3 ماہ ہوئے ہیں،ہم نے بجلی کے اخراجات کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی کو ترجیح دی ہے، ڈیڑھ سال میں سستی بجلی فراہم کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے، امید ہے آہستہ آہستہ مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے، خاص طور پر بلوچستان میں جہاں وقفے وقفے سے بجلی کی فراہمی جاری ہے۔
انہوں نے آئندہ سال جنوری تک فی یونٹ دو سے تین فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے جس کا انحصار مستحکم معاشی عوامل پر ہے۔
انہوں نے صنعت سے متعلق اصلاحات پر بھی زور دیا اور 150 ارب روپے کے ریلیف کا ذکر کیا جس کا مقصد کاروباری اداروں کے لئے آپریشنل اخراجات کو کم کرنا ہے۔
موجودہ نرخ 35 روپے فی یونٹ کے آس پاس ہیں، وزیر لغاری نے جاری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے مسابقتی قیمتوں کے حصول پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے پائیدار توانائی پالیسیوں کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں ہمارا مقصد سستی بجلی کا حل فراہم کرنا ہے۔