وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹیکس فراڈ کے مقدمات کا سراغ لگانے اور میگا سیلز ٹیکس اسکینڈلز میں ریکوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں تیز کرے۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیراعظم نے بڑے ٹیکس فراڈ کیسزکے جلد حل میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ حکومت ٹیکس فراڈ کے معاملوں کا پتہ لگانے کے لئے نظام میں خامیوں کو دور کرنا چاہتی تھی۔ مالی سال 25-2024 میں 200 ارب روپے سے زائد کے نفاذ/ انتظامی اقدامات کے تحت معیشت کے اہم شعبوں میں ٹیکس فراڈ کی روک تھام اہم ہے۔
فلائنگ انوائسز (غیر متعلقہ انوائسز) کے دھوکہ دہی سے چوری کی گئی سیلز ٹیکس کی رقم تقریبا 5-6 ٹریلین روپے ہوگی۔
ایف بی آر کی تحقیقاتی ایجنسیاں قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے اس طرح کے گھوٹالوں میں ملوث جعلی/ فلائنگ سیلز ٹیکس انوائس مافیا کے بین الصوبائی گروہوں کو گرفتار کر رہی ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ کی نشاندہی، تجزیہ، تحقیقات، مقابلہ اور روک تھام کے لیے ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو کے نام سے ایک ونگ قائم کیا جائے گا۔ ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو میں فراڈ انٹیلی جنس اینڈ اینالسس یونٹ، فراڈ انویسٹی گیشن یونٹ، لیگل یونٹ، اکاؤنٹنٹس یونٹ، ڈیجیٹل فرانزک اینڈ سین آف کرائم یونٹ، ایڈمنسٹریٹو یونٹ یا کوئی اور یونٹ شامل ہوگا جسے بورڈ سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے مطلع کرے گا۔
ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو ایک چیف انویسٹی گیٹر اور مندرجہ ذیل افسران پر مشتمل ہوگا، جنہیں بورڈ کی جانب سے مطلع کیا جا سکتا ہے: (اے) سینئر انویسٹی گیٹرز، انویسٹی گیٹرز، جونیئر انویسٹی گیٹرز یا ان لینڈ ریونیو کا کوئی اور افسر جس کے پاس کوئی اور عہدہ ہو؛ (بی) ایک سینئر فرانزک تجزیہ کار اور فرانزک تجزیہ کار اور جونیئر فرانزک تجزیہ کار؛اور(سی) ایک سینئر ڈیٹا تجزیہ کار اور ڈیٹا تجزیہ کار اور جونیئر ڈیٹا تجزیہ کار۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024