آئی ایم ایف پروگرام کے لیے پیشگی اقدامات بڑی حد تک مکمل ہوچکے،محمد اورنگزیب

  • آئی ایم ایف ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب، پاور سیکٹر، ایف بی آر اور ایس او ای اصلاحات جیسے کچھ ساختی معیارات پر بھی کام کرنا چاہتا ہے ، وزیرخزانہ
02 جولائ 2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کیلئے پیشگی اقدامات کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں،اسلام آباد کے بڑے اور طویل مدتی معاہدے کے حصول کیلئےآگے بڑھنے کے ساتھ کچھ ساختی معیارات کو بھی پورا کیا جائے گا۔

آج نیوز کے پروگرام ”نیوزانسائٹ ود عامر ضیا“ میں جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ کون سے اسٹرکچرل بینچ مارک پر اتفاق کرنا ہے تو وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب پر نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسے 13 فیصد تک لے جانا ہے اور بجلی کے شعبے کےساتھ سرکاری اداروں میں اصلاحات نافذ کرنے کے ساتھ اپنے ٹیکس نظام کو ڈیجیٹائز کرنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے آئندہ معاہدے کو ’’پاکستان پروگرام‘‘ کے طور پر حوالہ دیا جانا چاہئے تاکہ ملکی معیشت کو تبدیل کرنے کے لئے ضروری ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد کیا جاسکے۔

انہوں نے زور دے کر کہا اسے ’’پاکستان پروگرام‘’کہا جانا چاہئے جسے آئی ایم ایف کی حمایت اور مالی اعانت حاصل ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اگر پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے میں ناکام رہا تو موجودہ صورتحال برقرار نہیں رہ سکتی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی نوعیت کو سمجھنا ضروری ہے۔

معیشت میں موجودہ استحکام ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ہماری آمدنی میں اضافہ ایک حقیقت ہے، اور دیگر اشاریوں کے ساتھ ہماری کرنسی کا استحکام بھی ایک حقیقت ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نیا اقدام استحکام کے حصول کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ معاہدے کا حجم اہمیت کا حامل ہے لیکن ہمارے لیے بین الاقوامی برادری کو یہ دکھانا بھی اتنا ہی اہم ہے کہ یہ فنڈ سیفٹی نیٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔

وزیر خزانہ نے دلیل دیتے ہوئے کہاکہ یہ منظوری کی مہر ہے جو اہمیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے آگے بڑھنے کی طاقت رکھتی ہے۔

ہمارا مقصد اس ماہ تک بات چیت کو عملے کی سطح کے معاہدے پر منتقل کرنا ہے۔

جب ان سے ٹیکس محصولات میں 40 فیصد اضافے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس وصولی میں موجود خلا کو پر کرتے ہوئے مختلف نافذ العمل اقدامات کرے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ایف بی آر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن اور سسٹم میں مزید شفافیت لانے جا رہے ہیں۔

نئے مالی سال کے آغاز پر بجٹ کے اعداد و شمار بے معنی ہو جاتے ہیں اور لوگوں کو خدشہ ہے کہ منی بجٹ آئے گا، کیا منی بجٹ کے حوالے سے تشویش ہے؟

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، انہوں نے کہا کہ اس تشویش کو دور کرنےکیلئے حتمی بجٹ میں اقدامات کیے گئے ہیں۔

محمداورنگزیب نے کہا کہ زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ترقی کے دو شعبے ہیں جنہیں ہمیں ہدف بنانا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ آئی ایم ایف ہو یا نہیں، یہ ہمارے دو ترقی کے شعبے ہیں جن کی فنانسنگ، پیداوار کو بہتر بنانے کے حوالے سے 90 فیصد کنٹرول ہمارے پاس ہے۔

گزشتہ مالی سال دونوں شعبوں نے بہت امید افزا نتائج دکھائے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کوموقع ملنے پر ریلیف فراہم کرے گی۔ ہمیں جب پہلا موقع ملے گا ہم انہیں ریلیف فراہم کریں گے۔

اسلام آباد نے یکم جولائی 2024 سے فنانس ایکٹ 2024 کے ذریعے 1.761 ٹریلین روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کا نفاذ کیا جس میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھنا اور عام عوام پر بھاری بالواسطہ ٹیکس لگانا شامل ہے جس میں اسٹیشنری اشیاء، ڈیری مصنوعات اور پولٹری فیڈ پر سیلز ٹیکس کا نفاذ شامل ہے۔

Read Comments