عزم استحکام کا مقصد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کو متحرک کرنا ہے، وزیر اعظم

25 جون 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو واضح کیا کہ آپریشن عزمِ استحکام بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن نہیں بلکہ ایک “ملٹی ڈومین، مختلف سیکورٹی ایجنسیز کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات اور پرتشدد انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کو انسداد دہشت گردی آپریشن کے بارے میں ”غلط فہمیوں اور قیاس آرائیوں“ کے بارے میں اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ کسی بڑے پیمانے پر آپریشن کے بجائے پہلے سے جاری انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز کو تقویت دی جائے گی۔

یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی ہے جب وزیر اعظم شہباز نے صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے قومی انسداد دہشت گردی مہم کی بحالی کی منظوری دی تھی۔

اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان سے متعلق سینٹرل اپیکس کمیٹی کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عزم استحکام انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لعنت کا جامع اور فیصلہ کن انداز میں مقابلہ کرنے کے لئے متعدد کوششوں کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔

تاہم اپوزیشن جماعتوں نے آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

اپوزیشن کے تحفظات کے سبب پی ایم آفس نے پیر کو واضح کیا کہ اس آپریشن کا مقصد نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر جاری عمل درآمد کو دوبارہ متحرک کرنا تھا۔

گزشتہ بھرپور ملٹری آپریشنز دہشتگردوں کو ان کےٹھکانوں سمیت ختم کرنے کیلئے کیے گئے تھے جو کہ ریاست کیلئے نو گو ایریا بن چکے تھے اور اس کی رٹ کو چیلنج کررہے تھے۔

قبل ازیں منگل کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے قوم کو یقین دلایا کہ عزم استحکام صرف دہشت گردی کے خاتمے پر مرکوز ہے اور اس کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کہ آپریشن سے متعلق پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔

Read Comments