پی آئی اے کی نجکاری: بولی کا عمل اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگا

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بولی لگانے کا عمل اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگا کیونکہ اسلام آباد میں حکام نقدی کی قلت سے دوچار معیشت کے لیے فنڈز حاصل کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت منگل کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران سامنے آئی۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور پری بڈنگ کے عمل میں دلچسپی ظاہر کرنے والی کمپنیاں پی آئی اے کی مختلف سائٹس کا دورہ کر رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کی بولی اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔

ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور شفافیت کے عنصر کو بنیادی اہمیت دینے کی ہدایت کی۔

پاکستان کی حکومت نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی اصلاحات کے حصے کے طور پر خسارے میں چلنے والی ایئر لائن میں 51 سے 100 فیصد حصص فروخت کررہی ہے۔

قومی ایئر لائن کی نجکاری ایک ایسا قدم ہے جس سے ماضی کی منتخب حکومتوں نے گریز کیا ہے کیونکہ اس کے انتہائی غیر مقبول ہونے کا امکان ہے ، لیکن نجکاری پر پیش رفت سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ مزید فنڈنگ مذاکرات کرنے میں مدد ملے گی۔

قبل ازیں وزارت نجکاری نے کہا تھا کہ ایئر بلیو، عارف حبیب کارپوریشن، بلیو ورلڈ سٹی، فلائی جناح، پاک ایتھنول کنسورشیم اور وائی بی ہولڈنگز کنسورشیم سمیت 6 کمپنیوں/کنسورشیم کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں پہلے سے اہل قرار دیا گیا ہے۔

دریں اثنا اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ قابل تجدید شمسی توانائی تک عام آدمی کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز پر کوئی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے چینی برآمد کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔

شرکاء کو بتایا گیا کہ ملک میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں۔ فورم نے تھوڑی مقدار میں چینی برآمد کرنے کی منظوری دی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے واضح ہدایت جاری کی کہ چینی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

Read Comments