رواں کلینڈر ایئر کے پہلے پانچ ماہ کے دوران موبائل فون کی تیاری میں 168 فیصد اضافہ

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ رواں کیلنڈر ایئر کے پہلے پانچ مہینوں میں پاکستان میں تیار اور اسمبل کیے...

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا ہے کہ رواں کیلنڈر ایئر کے پہلے پانچ مہینوں میں پاکستان میں تیار اور اسمبل کیے گئے موبائل فونز کی تعداد 13.1 ملین تک پہنچ گئی جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 168 فیصد زیادہ ہے۔ بروکریج ہاؤس نے یہ بات پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مقامی موبائل کمپنیوں نے مئی 2024 میں 2.23 ملین موبائل تیار/ اسمبل کیے ہیں جو مئی 2023 کی تعداد کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز نے کہا کہ یہ بہتری بنیادی طور پر گزشتہ سال درآمدی پابندیوں کے ساتھ ساتھ بتدریج اقتصادی بحالی کی وجہ سے ہوئی ہے۔

بروکریج ہاؤس کے مطابق پاکستان اب اپنی موبائل فون کی طلب کا 95 فیصد مقامی طور پر تیار /اسمبل کرنے کے ذریعے سے پورا کرتا ہے جو کہ گزشتہ پانچ سالہ (2023-2019) اوسط 67 فیصد اور 8 سالہ (2016-2023) اوسط 47 سے کہیں زیادہ ہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کے مطابق آئی فون کے علاوہ تمام موبائل برانڈز اب پاکستان میں تیار/اسمبل کیے جا رہے ہیں۔

بروکریج ہاؤس کے مطابق پاکستان نے حالیہ برسوں میں درآمد شدہ موبائل فونز سے مقامی مینوفیکچرنگ اور اسمبل میں نمایاں طور پر تبدیلی کی ہے۔

”یہ تبدیلی حکومت کی جانب سے 2020 میں مقامی موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کے اعلان کے بعد ہوئی جس کا مقصد بین الاقوامی موبائل کمپنیوں کو پاکستان میں اسمبلی پلانٹس لگانے کی ترغیب دینا تھا“۔

ٹاپ لائن نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ/اسمبل شدہ موبائل فونز کی طرف تبدیلی بھی کم قیمت کی وجہ سے ہوتی ہے جو اسی معیار کے درآمد شدہ موبائل فونز کے مقابلے میں 15 سے 20 فیصد کی قیمت کا فرق پیش کرتی ہے۔

2016 میں 0.29 ملین موبائل فونز جو صرف 1 فیصد بنتا ہے، پاکستان میں مقامی طور پر اسمبل کیے گئے تھے، جبکہ باقی 99 فیصد یا 21.36 ملین یونٹس درآمد کیے گئے تھے۔

کلینڈر ایئر 2024 کے پانچ مہینوں میں پاکستان نے صرف 5 فیصد یعنی 0.75 ملین موبائل درآمد کیے جبکہ مقامی مینوفیکچرنگ/اسمبلی نے 95 فیصد یعنی 13.08 ملین موبائل فون درآمد کیے۔

ٹاپ لائن کے مطابق رواں کلینڈر ایئر کے پہلے پانچ ماہ میں اسمارٹ فونز کے 62 فیصد یا 8.1 ملین یونٹس اسمبل کیے گئے جبکہ بقیہ 38 فیصد یعنی 4.98 ملین یونٹ ٹو جی فونز تھے۔

بروکریج ہاؤس کا خیال تھا کہ موجودہ ماہانہ رن ریٹ اور مالی سال 25 کے بجٹ میں تمام موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے حالیہ نفاذ کی بنیاد پر 2024 میں موبائل فون کی کل طلب 30 سے 35 ملین یونٹس تک پہنچ سکتی ہے جبکہ 2023 میں 22.9 ملین یونٹس فروخت ہوئے تھے۔

“لسٹڈ سیکٹر میں ایئر لنک کمیونیکیشن (اے آئی آر لنک) مارکیٹ کے بڑھتے ہوئے سائز اور مقامی موبائل فونز کے بڑھتے ہوئے حصے سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ادارہ ہے۔ ایئر لنک فی الحال مالی سال 24 ای پی ای 8.4 گنا اور مالی سال 25 ایف پی ای 5.4 گنا پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

ٹاپ لائن نے مزید کہا کہ اسی طرح لکی سیمنٹ (ایل او سی) کی مجموعی آمدنی کا 7 فیصد اس کے موبائل کاروبار سے آتا ہے جس سے موبائل فونز کی بڑھتی ہوئی مقامی طلب سے بھی فائدہ ہوگا۔ لکی سیمنٹ مالی سال 24 ای پی ای میں 4.1 گنا اور مالی سال 25 ایف پی ای 3.6 گنا پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

Read Comments