برطانیہ کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اور فلپائن کے ایک وزیر نے کہا ہے کہ یمنی حوثیوں کے حملے میں تباہ ہونے والے یونانی بحری جہاز کے عملے کو نکال لیا گیا ہے اور لاوارث جہاز بحیرہ احمر میں بہہ رہا ہے۔
فلپائن کے تارکین وطن مزدوروں کے وزیر ہانس لیو کیڈک نے ہفتے کے روز کہا کہ ایک لاپتہ سیلر کی تلاش جاری ہے اور لائبیریا کے جھنڈے والے کوئلہ بردار جہاز ٹیوٹر کے لیے آپریشن شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز کے عملے کے 22 ارکان فلپائن سے تعلق رکھتے ہیں۔
کیڈک نے منیلا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سیلر کو تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو اب بھی جہاز میں موجود ہے۔
بدھ کے روز یمنی بندرگاہ حدیدہ کے قریب ہونے والے حملے میں شدید سیلاب آیا اور انجن روم کو نقصان پہنچا اور تاہم جہاز اس خطرناک صورتحال بچنے میں ناکام رہا۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال سے فلپائنی بحری جہاز پر حوثیوں کا یہ تیسرا حملہ تھا جس میں دو فلپائنی ملاح ہلاک اور 17 اب بھی حوثیوں کے قبضے میں ہیں۔
حوثیوں نے گزشتہ دنوں خلیج عدن میں ٹیوٹر اور ایک اور بحری جہاز وربینا پر میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ برطانوی سیکورٹی فرم ایمبرے نے کہا کہ ان کے حملوں نے گزشتہ ہفتے دو دیگر بحری جہازوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
حوثی جنگجو نومبر سے بحیرہ احمر، آبنائے باب المندب اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر حملہ کرنے کے لیے ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کررہے ہیں جن کا کہنا وہ غزہ جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے الگ الگ حملوں میں ایک جہاز کو ڈبو دیا، دوسرے جہاز پر قبضہ کر لیا اور تین افراد کو ہلاک کیا۔
انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے سکریٹری جنرل آرسینیو ڈومینگیز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ صورت حال جاری نہیں رہ سکتی۔
فلپائن کے صدر فرڈینینڈ آر مارکوس جونیئر نے کہا کہ ملک کے حکام عملے کے ارکان کو جبوتی لے جانے اور انہیں گھر لانے کے لیے یو کے ایم ٹی او کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔
سمندری ذرائع اور فلپائن میں تارکین وطن کی وزارت نے بتایا کہ لاپتہ عملے کے رکن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ انجن روم میں پھنسے ہوئے ہیں۔
جہاز کی ملکیتی کمپنی نے عملہ فراہم کرنے والی ایجنسی کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا کہ ٹیوٹر ڈوب نہیں رہا ہے اور اسے بچایا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلپائنی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے گزرنے والے بحری جہازوں میں سوار ہونے سے انکار کرنے کا حق ہے۔
جہاز کے ایتھنز میں مقیم مینیجر ایولینڈ شپنگ نے تبصرہ کے لیے رائٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔