عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت جلد ختم ہوگی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ کے معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت جلد ختم ہو جائے گی۔

جمعہ کو راولپنڈی میں جوڈیشل کمپلیکس ای کورٹس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ عدلیہ بغیر کسی خوف یا لالچ کے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔

اس کے علاوہ جسٹس شہزاد نے یہ بھی بتایا کہ انہیں زبانی اور خطوط کے ذریعے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ عدلیہ میں مداخلت کی جارہی ہے جس میں چند ادارے ملوث ہیں۔

انہوں نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ ملک کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے چھٹکارا پانے کے لیے ہمیں بہادری، جرات اور بغیر کسی خوف کے ان کا سامنا کرنا ہوگا اور اس یقین کے ساتھ کہ انشاء اللہ یہ مداخلت جلد ختم ہو جائے گی۔

عارضی پریشانیاں آتی ہیں لیکن آپ کو ان کا سامنا ڈٹ کرکرنا پڑتا ہے اور ان کی کسی بھی بلیک میلنگ کا نشانہ نہیں بننا پڑتا ۔ کسی بھی قسم کی قربانی دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔

ان کا یہ بیان اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججوں کے کیس کے درمیان سامنے آیا ہے جنہوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے مبینہ مداخلت اور دھمکیوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کو خط لکھا تھا۔

خط میں انہوں نے عدالتی کاموں میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت کے بارے میں رہنمائی طلب کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس سمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔

Read Comments