وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں وزارت قانون و انصاف کی 10 جاری اور 7 نئی اسکیموں کے لیے 1368.874 ملین روپے مختص کیے ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے جاری اسکیموں کے لئے 1131.00 ملین روپے مختص کیے ہیں جن میں وفاقی عدالتوں / ٹریبونلز کے فیز ٹو کی آٹومیشن کے لئے 143 ملین روپے شامل ہیں ۔ وزارت قانون و انصاف کے قانون سازی ، ریکارڈ کے آرکائیو اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 80 لاکھ روپے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں لیگل فیسیلیٹیشن سینٹر کی تعمیر کے لیے 30 ملین روپے اور وزارت قانون و انصاف میں پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ یونٹ کو مضبوط بنانے کیلئے 16 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اسی طرح حکومت نے سپریم کورٹ، برانچ رجسٹری، کراچی کے لیے نئی عمارت کی تعمیر کی جاری اسکیم کے لیے بھی 50 ملین روپے مختص کیے ہیں۔ وزارت قانون اور دیگر وفاقی وزارتوں کے قانونی ونگز کی مضبوطی اور صلاحیت میں اضافے کے لیے 32 ملین روپے۔ لاہور میں فیڈرل کورٹس/ٹربیونلز کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 50 ملین روپے۔ اسلام آباد اور پشاور میں فیڈرل جوڈیشل کمپلیکسز میں آئی سی ٹی سے چلنے والی لائبریریوں کے قیام کے لیے 32 ملین روپے اوراسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے مدعا علیہان کے لئے مدعی سہولت مرکز کی تعمیر کے لئے 500 ملین روپے مختص کئے جائیں گے۔
تاہم پشاور میں وفاقی شرعی عدالت کے لیے کیمپ آفس کی تعمیر کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔
اسی طرح 7 نئی اسکیموں کے لیے وفاقی حکومت نے237.874 ملین روپے مختص کیے ہیں جن میں سے 100 ملین روپے زمین کے حصول اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سرکاری رہائش گاہوں کی تعمیر کے منصوبے کے لیے باؤنڈری وال/گارڈ روم کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کے چیف جسٹس اور ججوں کی سرکاری رہائش گاہوں کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 15.975 ملین روپے۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی، اسلام آباد کی ری ماڈلنگ اور اپ گریڈیشن کے کام کے لیے 100 ملین روپے اور کوئٹہ میں فیڈرل کورٹس/ٹربیونلز کمپلیکس (پی سی ٹو) کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 21.899 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ثالثی، انسانی حقوق کے تربیتی مرکز اور اے ڈی آر کے قیام کی نئی اسکیموں کے لئے کچھ بھی مختص نہیں کیا گیا ۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024