پاکستان کے تنخواہ دار طبقے کا خوف بدھ کے روز اس وقت حقیقت بن گیا جب حکومت نے بجٹ 2024-25 میں 50 ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ کمانے والے تمام افراد کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا۔
فنانس بل 2024 میں ٹیکس سلیب سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ اثر 60 لاکھ روپے سالانہ (5 لاکھ روپے ماہانہ) کے برابر یا اس سے زیادہ کمانے والے کسی بھی شخص پر پڑے گا۔ ان افراد پر ٹیکس واجبات میں 22 ہزار 500 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے (ماہانہ 10 لاکھ روپے) کمانے والے تنخواہ دار افراد کے لیے بھی ٹیکس میں 22 ہزار 500 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ حکومت نے انکم ٹیکس استثنیٰ کی حد کو نہیں چھوا جو اب بھی 50,000 روپے ماہانہ ہے ، لیکن تنخواہوں کی دیگر تمام سطحوں پر ٹٰیکس بڑھا دیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے شخص کو اب 2500 روپے ماہانہ ادا کرنے ہوں گے جو پہلے 1250 روپے تھے۔
حکومت نے گزشتہ سال بھی تنخواہ دار افراد پر زیادہ انکم ٹیکس عائد کیا تھا جسے وہ ’زیادہ آمدنی والے‘ کے طور پر دیکھتی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ حکومت نے سلیب کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ اگرچہ سلیب کی تعداد حقیقت میں تبدیل نہیں ہوئی ، لیکن ان کے اندر کی ساخت تیزی سے تبدیل ہوگئی۔
دو روز قبل اس نمائندے کی جانب سے لکھے گئے ایک مضمون میں بتایا گیا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران تنخواہ دار طبقے نے 11 ماہ میں تقریبا 330 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے۔
مضمون میں لکھا گیا ہے کہ یہ رقم پورے مالی سال کے دوران 360 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو ایک سال کے دوران 36 فیصد غیر معمولی اضافہ ہے جب رواں مالی سال کے 11 ماہ میں افراط زر اوسطا 24.5 فیصد تھا۔