وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے جاری اقتصادی سروے 2023-24 میں انکشاف کیا گیا کہ مالی سال 24 (جولائی تا اپریل) کے دوران پاکستان کی سیمنٹ انڈسٹری کی پیداواری صلاحیت کم ہو کر 54.64 فیصد رہ گئی جو ریکارڈ کم ترین سطح ہے۔
پاکستان کی سیمنٹ انڈسٹری کی مجموعی پیداواری صلاحیت 82.25 ملین ٹن ہے لیکن رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران مقامی ترسیل اور برآمدات صرف 37.45 ملین ٹن رہی ہیں۔
اس سے صلاحیت کا استعمال تقریبا 55 فیصد ہو گیا ہے، جو کم از کم مالی سال 2006-07 کے بعد سے سب سے کم ہے۔ اس مدت سے پہلے کے اعداد و شمار صلاحیت کے استعمال کے لحاظ سے دستیاب نہیں تھے۔
مالی سال 2007ء میں پیداواری صلاحیت 30.5 ملین ٹن تھی جس کی مجموعی ترسیل 24.26 ملین ٹن تھی۔
ان 17 سال میں صنعت نے اپنی صلاحیت کو 82.25 ملین ٹن تک پہنچایا تاہم موجودہ معاشی ماحول میں سیمنٹ کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے کیونکہ شرح سود میں ریکارڈ اضافہ، افراط زر میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کو واپس لینا ایک بڑا درد سر بن گیا ہے۔
اکنامک سروے 2023-24 میں مینوفیکچرنگ اینڈ مائننگ کے باب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیمنٹ کی صنعت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔
حکومت کی مالی مشکلات اور محدود غیر ملکی امداد کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں میں تاخیر ہوئی ہے اور تعمیراتی شعبے میں مجموعی طور پر سست روی پیدا ہوئی ہے۔
مزید برآں عالمی منڈیوں میں معاشی سست روی کے نتیجے میں سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے اہم برآمدی مقامات کو سیمنٹ کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے جہاں غیر ملکی زرمبادلہ کا بحران ہے۔ اس کے علاوہ تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے سے بھی صنعت متاثر ہوئی ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان افغانستان، سری لنکا، مالدیپ، جبوتی، صومالیہ، تنزانیہ، کینیا، یوگنڈا، موزمبیق، جنوبی افریقہ، مڈغاسکر، کوموروس، سیشیلز، عراق، ایتھوپیا، قطر اور امریکہ کو سیمنٹ اور کلنکر برآمد کرتا ہے۔