پاکستان کے ساتھ نئے پروگرام پر بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں حکام کے ساتھ ایک نئے پروگرام پر عملے کی سطح کے معاہدے (ایس ایل اے) تک پہنچنے کے لیے بات چیت ”عملی طور پر جاری“ ہے۔

یہ بات آئی ایم ایف کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر جولی کوزاک نے جمعرات کو ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہمارا عملہ پاکستان گیا تھا۔ عملہ 13 مئی سے 23 مئی تک وہاں موجود تھا۔

“ہم نے ایک مقامی پروگرام پر عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچنے کی طرف اہم پیش رفت کی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت مدد فراہم کی جاسکتی ہے۔

جولی کوزاک نے کہا، “یہ بات چیت عملی طور پر جاری ہے۔

جب آئی ایم ایف عہدیدار سے وزراء کے اثاثے ظاہر کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس اس طرح کی تفصیلات نہیں ہیں۔‘

گزشتہ ماہ آئی ایم ایف مشن نے پاکستان کا دورہ مکمل کیا تھا جس میں اسلام آباد کی جانب سے طویل اور بڑی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے حصول پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے جاری بیان میں کہا تھا کہ 2023 کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کی کامیاب تکمیل کے ذریعے حاصل ہونے والے معاشی استحکام کی بنیاد پر آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے ایک جامع اقتصادی پالیسی اور اصلاحاتی پروگرام پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) تک پہنچنے کی جانب اہم پیش رفت کی ہے جسے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت معاونت فراہم کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام کے اصلاحاتی پروگرام کا مقصد پاکستان کو معاشی استحکام سے مضبوط اور جامع ترقی کی طرف لے جانا ہے۔

پاکستان کا 3 ارب ڈالر کا ایس بی اے اپریل میں مکمل ہوا تھا، لیکن اسلام آباد میں حکام آئی ایم ایف کے ساتھ 24 ویں بیل آؤٹ کے خواہاں ہیں، امید کرتے ہیں کہ جب معاشی استحکام اور اصلاحات کی بات آتی ہے تو ایک طویل، بڑا ای ایف ایف اسے استحکام کی راہ پر گامزن کرے گا۔

بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے بعد آئی ایم ایف اور پاکستان عملے کی سطح کے معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔

Read Comments