وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے بجٹ 2024-25 میں بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.9 فیصد کرنے کی ایک اور اہم تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
مجوزہ اقدام سے 2024-25 میں 20 ارب روپے کی اضافی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے پنشن پر ٹیکس لگانے کو بھی مسترد کردیا گیا۔ اب تک وزیر اعظم ایف بی آر کی سیلز ٹیکس کی معیاری شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس یا پی او ایل مصنوعات پر ”کاربن ٹیکس“ لگانے کی دو اہم بجٹ تجاویز کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ایف بی آر نے 2024-25 میں 40 سے 50 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزیراعظم نے اس تجویز کو عوام پر فوری طور پر مہنگائی کے اثرات کے پیش نظر مسترد کر دیا ہے۔
پی او ایل کی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی دوسری تجویز کو بھی وزیراعظم نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ یہ بھی مہنگائی کا باعث ہے جس کا فوری اثر عوام پر پڑ رہا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024