درآمدی کاٹن کی ریلیز میں تاخیر، اپٹما کا وزیراعظم سے مداخلت کا مطالبہ

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی جی ڈی پی پی) کراچی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کی جانب سے درآمدی کاٹن کی ریلیز میں تاخیر سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم سے مداخلت کی درخواست کردی ۔

ایک بیان کے مطابق اپٹما نے کہا کہ گزشتہ 3 سے 4 ماہ سے درآمدی کاٹن کی کھیپ کو پورٹ پر روک رکھا ہے، امریکہ اوربرازیل سے کاٹن درآمد کی جارہی ہے، درآمدی کاٹن کی شپمنٹس رکنے سے صنعت کاروں پرجرمانہ لگ رہا ہے۔

اپٹما کے مطابق غیرملکی کمپنیوں کواب تک 5 کروڑروپے کا جرمانہ ادا کیا جا چکا ہے۔ یہ چارجز غیر ملکی کمپنیوں کو ڈالر میں ادا کیے جا رہے ہیں جس سے ملک پر معاشی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔

شپمنٹ درست درآمدی اجازت نامے کے تحت بھیجی گئی تھی۔

تاہم ٹرانزٹ کے دوران غیر متوقع تاخیر جو درآمد کنندگان کے کنٹرول سے باہر تھی کے نتیجے میں درآمدی اجازت نامے کی میعاد ختم ہونے کے بعد شپمنٹ پہنچ گئی ہے۔

اپٹما کے مطابق وزارت فوڈ سیکیورٹی، تجارت، داخلہ شپمنٹس کوریلیزکرنے کے احکامات جاری کرچکے ہیں تاہم ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن حکومتی احکامات پرعملدرآمد نہیں کررہے۔

وزیر اعظم آفس کے خط کے بعد ایم این ایف ایس آر کی یقین دہانی کے بعد بھی ڈی جی ڈی پی پی نے احکامات پر عمل نہیں کیا۔

یہ صورت حال خاص طور پر پریشان کن ہے کیونکہ ماضی میں ڈی جی ڈی پی پی کی جانب سے اسی طرح کے معاملات حل کیے جا چکے ہیں۔

ٹیکسٹائل باڈی کا خیال ہے کہ کپاس کی ترسیل میں جاری رکاوٹیں شدید رکاوٹوں کا باعث بن رہی ہیں جس کی وجہ سے ڈیمرج چارجز میں اضافہ ہو رہا ہے اور برآمدی اہداف کو پورا کرنے اور عالمی مارکیٹ میں مسابقت برقرار رکھنے کی صنعت کی صلاحیت کو خطرہ لاحق ہے۔

اپٹما نے مزید کہا کہ ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن ایف آئی اے کی تفتیش کا بے جا جواز پیش کررہے ہیں۔

مبینہ طور پر ڈی جی ڈی پی پی احکامات کو ایف آئی اے کی تحقیقات سے جوڑ رہے ہیں جس میں کہا گیا کہ جب تک ڈی جی ڈی پی پی کے خلاف مقدمات حل نہیں ہو جاتے وہ قواعد میں شق کے باوجود زائدالمیعاد درآمدی اجازت نامے والی شپمنٹ جاری نہیں کریں گے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر اپٹما شاہد ستار نے کہا کہ یہ رکاوٹ برآمدی مطالبات کو پورا کرنے اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی مسابقت کو برقرار رکھنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے حل طلب کیسز کی بنیاد پر شپمنٹ جاری کرنے سے انکار اختیارات کے غلط استعمال اور پوری انڈسٹری کو دی جانے والی غیر منصفانہ سزا کی نشاندہی کرتا ہے۔

وزارت نیشنل فوڈ کے سکریٹری کی مداخلت کے باوجود ڈی جی ڈی پی پی کی جانب سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ۔

اپٹما کو انصاف کی بالادستی اور پاکستان میں کاروبار اور تجارت کے لئے سازگار ماحول کے فروغ کے لئے وزیر اعظم کے عزم پر اعتماد ہے۔ بیرونی ترسیلات زر کی وجہ سے عائد مالی بوجھ کو کم کرنے اور ملکی معیشت اور ٹیکسٹائل کی برآمدات کو مزید نقصان سے بچانے کے لئے اس معاملے پر فوری کارروائی ضروری ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments