سپریم کورٹ، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر سماعت ملتوی

اپ ڈیٹ 03 جون 2024

سپریم کورٹ کے فل بنچ نے خواتین اور اقلیتوں کے لئے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں نہ دینے کے خلاف سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 13 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل سلمان اکرم راجہ پیش ہوئے جبکہ پارٹی کی خواتین امیدواروں کی جانب سے فیصل صدیقی پیش ہوئے۔

اس دوران سکندر بشیر مومند الیکشن کمیشن کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے۔

سنی اتحاد کونسل پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کا نیا گھر ہے۔حکمران اتحاد کے پاس قومی اسمبلی میں 224 نشستیں ہیں جو اسے 336 نشستوں پر مشتمل قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت دیتی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کی 25 میں سے 21 مخصوص نشستیں رواں سال مارچ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ایک متنازع فیصلے میں حکمران اتحاد کو الاٹ کی گئی تھیں جس پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ایس آئی سی کی مخصوص نشستوں میں سے 16 نشستیں حاصل کیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ان میں سے 5 نشستیں حاصل کیں۔

اگر ان نشستوں کو سنی اتحاد کونسل کو دوبارہ الاٹ کر دیا جاتا ہے تو حکمراں اتحاد کی طاقت کم ہو کر 203 رہ جائے گی جس سے وہ قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کھوبیٹھیں گے ۔

مارچ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق ایس آئی سی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

الیکشن کمیشن نے 4-1 کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایس آئی سی مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کی نشستیں خالی نہیں رہیں گی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے جیتی گئی نشستوں کی بنیاد پر متناسب نمائندگی کے عمل سے الاٹ کی جائیں گی۔

Read Comments