نیب ترمیم: سپریم کورٹ نے کے پی کی درخواست مسترد کرنے کی وجہ بتا دی

ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے درخواست کی حق میں کسی قانون کا حوالہ نہیں دیا، عدالت عظمیٰ
اپ ڈیٹ 02 جون 2024

سپریم کورٹ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی نیب ترمیم کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست ان خدشات کی وجہ سے مسترد کی گئی کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اس سہولت کو سیاسی مقاصد اور پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کریں گے۔

سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ایسے کیسز بھی ہیں جن کی کارروائی ابتدائی طور پر براہ راست نشر کی گئی تاہم بعد میں انصاف کے مفاد میں براہ راست نشریات روک دی گئی تھیں۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل نے اپنی درخواست کے حق میں کسی قانون کا حوالہ نہیں دیا۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو خیبرپختونخوا حکومت کی نیب ترمیمی کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کی تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے وفاق کی انٹرا کورٹ اپیل (آئی سی اے) اور کچھ افراد کی درخواستوں کی سماعت کی جن کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔

یہ درخواست عدالت عظمیٰ کے 2023 کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی جس میں نیب کی کچھ ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور عوامی عہدے داروں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات بحال کیے گئے تھے جو ان ترامیم کے بعد بند کر دیے گئے تھے۔

گزشتہ سماعت کے دوران عمران خان نے شکایت کی تھی کہ وہ قید تنہائی میں ہونے کی وجہ سے کسی بھی ضروری مواد تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔

چیف جسٹس نے عمران خان کو یقین دلایا کہ انہیں تمام متعلقہ مواد فراہم کیا جائے گا۔

2022 میں سابق وزیر اعظم نے قومی احتساب بل میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا، اس بات کو برقرار رکھتے ہوئے کہ مجوزہ تبدیلیاں انسداد بدعنوانی کے ادارے کی ”کرپٹ سیاستدانوں“ کے خلاف مقدمہ چلانے کی صلاحیت کو نقصان پہنچائیں گی۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین نے نیب قوانین میں ترامیم کو “شرمانک انداز میں “ منظور کرانے پر موجودہ حکمرانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان لوگوں کو ان کے اس شرمناک فعل پر جیل میں ڈال دینا چاہیے، کوئی بھی اس طرح کے قوانین پاس نہیں کر سکتا جس طرح اس حکومت نے کیے ہیں۔

Read Comments