پی ٹی آئی ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگے، بات چیت کیلئے تیار ہیں، گورنر کے پی

عمران خان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنا چاہیئے، فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ہفتے کے روز کہا ہےکہ اگر (پی ٹی آئی) ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگے تو ہم اس کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

آج نیوز کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگتی ہے تو ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پارٹی دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت استعمال کرنا چاہتی ہے تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کو پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ شور مچانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

گورنر کے پی نے اعلان کیا کہ وہ صوبائی حکومت اور گورنر ہاؤس کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کو روکنا چاہتے ہیں، گورنر ہاؤس خیبرپختونخوا کسی سازش کا حصہ نہیں بنے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ میں مرکز اور صوبے کے درمیان پل کا کام کروں گا۔

کے پی کو جن مشکلات کا سامنا ہے اور صوبائی انتظامیہ نے اسلام آباد کے خلاف جو شکایات کی ہیں ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ گنڈا پور سے درخواست کی ہے کہ وہ مسائل وفاقی حکومت تک لے جائیں تاکہ کوئی حل نکالا جا سکے۔

9 مئی کے فسادات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں ملوث ہر شخص کو سزا کا سامنا کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی تباہی کے ذمہ دار کے خلاف پہلے مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

اس سے قبل ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے شیخ مجیب سے منسوب مبینہ وڈیو اپ لوڈ کرنے کے حوالے سے انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایک متعلقہ پیش رفت میں 83 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی محرکات پر مبنی ڈیجیٹل دہشت گردی، جو ان کے غیر ملکی ساتھیوں کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف شروع کی گئی ہے، کا واضح طور پر مقصد پاکستانی قوم میں مایوسی پیدا کرنا، قومی اداروں، خاص طور پر مسلح افواج اور پاکستان کے عوام کے درمیان جھوٹ پھیلا کر اختلافات پیدا کرنا ہے۔

فورم نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ملک کی اجتماعی بھلائی کے لیے 9 مئی کے منصوبہ سازوں، مجرموں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔

Read Comments