اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کرسکتا ہے، بروکریج ہاؤس

31 مئ 2024

بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے جمعہ کو کہا کہ اسٹیٹ بینک ، 10 جون (پیر) کو کلیدی پالیسی شرح کا اعلان کرنے والا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی کے سبب مانیٹری پالیسی میں نرمی کا انتخاب کر سکتا ہے۔.

اے ایچ ایل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہم پالیسی کی شرح میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کی توقع کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر شرح سود 20 فیصد تک کم کردیا جائے گا جو آخری مرتبہ مارچ تا اپریل 2023 میں دیکھا گیا تھا۔

بروکریج ہاؤس، رپورٹ میں اپنے سروے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 73 فیصد افراد اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کی توقع رکھتے ہیں جبکہ بقیہ 27 فیصد کو کسی تبدیلی کی توقع نہیں، نے کہا کہ مارکیٹ کے جذبات بھی شرح میں کمی کی توقعات کو ظاہر کرتے ہیں۔

مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے 29 اپریل کو اپنے آخری اعلان میں بنیادی شرح کو 22 فیصد پر برقرار رکھا تھا اور یہ شرح برقرار رکھنے کا اس کا مسلسل ساتواں فیصلہ ہے۔

مانیٹری پالیسی کا اس وقت بھی یہی خیال تھا کہ افراط زر کی سطح اب بھی بلند ہے۔

کمیٹی نے کہا تھا کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات نے بھی ان کے نقطہ نظر کے بارے میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے، مزید برآں آئندہ بجٹ کے اقدامات سے مہنگائی کے قریب ترین نقطہ نظر پر اثر پڑ سکتا ہے۔

تاہم اے ایچ ایل نے اپنی رپورٹ میں خیال ظاہرکیا ہے کہ شرح میں کمی کا اس کا تخمینہ کئی سازگار اقتصادی اشاریوں یعنی کم افراط زر، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور حکومتی پیداوار مانیٹری موقف میں تبدیلی کے آغاز کے لیے سازگار ماحول کی تجویز کرتا ہے۔

اے ایچ ایل کا کہناہے کہ شرح میں کمی کی توقع کی حمایت کرنے والے بنیادی عوامل میں سے ایک پاکستان میں مہنگائی کے اعداد و شمار کا نیچے کی طرف جانا ہے۔ ماہانہ افراط زر کے اعداد و شمار میں مثبت تبدیلی دیکھی گئی ہے۔

اپریل کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس سالانہ بنیادوں پر کم ہوکر 17.3 فیصد تک آیا ہے، ادارہ شماریات کی جانب سے یکم اپریل کو جاری کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری نرمی کا دور چل رہا ہے۔

اے ایچ ایل نے اپنی رپورٹ میں مئی 2024 میں مہنگائی مزید کم ہو کر 13 فیصد تک پہنچنے کی توقع ظاہر کی ہے جس کے نتیجے میں 900 بیسز پوائنٹس کی حقیقی شرح سود ہو گی، جو کہ منفی 44 بیس پوائنٹس کی تاریخی 10 سالہ اوسط سے کافی زیادہ ہے۔

مہنگائی پاکستان کے پالیسی سازوں کے لیے ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے جو مختلف معاشی چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں جن میں اس کے بیرونی کھاتے پر دباؤ اور زرمبادلہ کے کم ذخائر شامل ہیں۔

فنانس ڈویژن نے بدھ کو شائع ہونے والے اپنے تازہ ترین ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ میں مئی 2024 میں افراط زر 13.5-14.5 فیصد کے آس پاس رہنے کی پیش گوئی بھی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق جون 2024 تک 12.5-13.5 فیصد تک کمی کی توقع کے ساتھ بتدریج نرمی کے امکانات ہیں۔

دریں اثنا اے ایچ ایل نے نوٹ کیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مسلسل استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ آئی ایم ایف نے یہ بھی تجویز کیا کہ اگر پاکستان کی افراط زر میں کمی اور فارن ایکسچینج مارکیٹ میں بہتری برقرار رہتی ہے تو اس موقف کا از سر نو جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

بروکریج ہاؤس کا خیال تھا کہ 200 بیسز پوائنٹس کی ممکنہ کمی کے باوجود پاکستان اب بھی نسبتاً سخت مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھنے پر آئی ایم ایف کے موقف کے ساتھ جڑا رہے گا۔

مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں بہتری کے پیش نظر مانیٹری پالیسی کے فریم ورک میں نرمی کی پیش گوئی کرنا قابل فہم ہے۔ متوقع شرح میں کٹوتی نہ صرف اقتصادی ترقی کو سہارا دے گی بلکہ ابھرتی ہوئی معاشی حالتوں کے مطابق بھی ہو گی۔

پاکستان نے حال ہی میں آئی ایم ایف کے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام مکمل کیا ہے جس نے قرض میں ڈوبی معیشت کو کچھ ریلیف فراہم کیا تاہم اب اسلام آباد قرض دہندہ کے ساتھ ایک طویل اور بڑے پروگرام کی طرف دیکھ رہا ہے۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد سے پرائمری اور سیکنڈری دونوں مارکیٹوں میں سرکاری سیکیورٹیز کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔

پرائمری مارکیٹ میں، 3 ماہ کی پیداوار میں 0.6 فیصد، 6 ماہ کی پیداوار میں 0.38 فیصد اور 12 ماہ کی پیداوار میں 0.80 فیصد کی کمی کے ساتھ مختلف مدتوں میں پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اسی طرح سیکنڈری مارکیٹ میں بھی پیداوار میں کمی آئی ہے، 3 ماہ کی پیداوار میں 1.15 فیصد، 6 ماہ کی پیداوار میں 0.40 فیصد اور 12 ماہ کی پیداوار میں 0.88 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید برآں پی آئی بی کی پیداوار میں بھی کمی آئی ہے، جس میں 3 سالہ پیداوار میں 0.02 فیصد، 5 سالہ پیداوار میں 0.07 فیصد اور 10 سالہ پیداوار میں 0.04 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

پیداوار میں یہ کمی ممکنہ شرح میں کمی کی توقع کے ساتھ مارکیٹ کے بڑھتے ہوئے ہوئے جذبات کی نشاندہی کرتی ہے۔

Read Comments