غیر یقینی معاشی حالات کے باوجود لکی ٹی جی کا حصص کی دوبارہ خریداری کا فیصلہ

غیر یقینی معاشی حالات کے باوجود لکی کور انڈسٹریز لمیٹڈ (ایل سی آئی) کا ماتحت ادارہ لکی ٹی جی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ایل...
اپ ڈیٹ 30 مئ 2024

غیر یقینی معاشی حالات کے باوجود لکی کور انڈسٹریز لمیٹڈ (ایل سی آئی) کا ماتحت ادارہ لکی ٹی جی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ایل ٹی جی) کمپنی کی شیئر ہولڈنگ کے تناسب سے اپنے حصص واپس خریدے گی۔

ایل سی آئی نے جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو اپنے نوٹس کے ذریعے اس پیشرفت سے آگاہ کیا۔

لکی ٹی جی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ایل ٹی جی) کے بارے میں اپ ڈیٹ شیئر کرتے ہوئے کمپنی نے بتایا کہ ایل ٹی جی کو ٹی جی ایل اور ایل سی آئی کے درمیان ایک جوائنٹ ونچر کمپنی کے طور پر قائم کیا گیا تھا ، جس میں بالترتیب 49 فیصد اور 51 فیصد حصص ہیں ، جس کا بنیادی مقصد 1000 ٹن یومیہ تک کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ ایک جدید گرین فیلڈ فلوٹ گلاس مینوفیکچرنگ پلانٹ تیار کرنا ہے۔

ایل سی آئی نے اپنے نوٹس میں کہا کہ اس تنصیب کو دو مرحلوں میں قائم کرنے کا ارادہ تھا جس کی پیداواری صلاحیت 500 میٹرک ٹن یومیہ ہوگی اور توقع ہے کہ یہ سہولت مالی سال 2024-25 کے دوران فعال ہوجائے گی۔

تاہم غیر یقینی معاشی حالات کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے اور منصوبے کی ٹائم لائنز کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس مدت میں جب منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا ہے، لکی ٹی جی میں فنڈز استعمال نہیں ہوتے ہیں۔

لہٰذا لکی ٹی جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے لکی ٹی جی کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 88 کے مطابق کمپنیز ریگولیشنز 2024 کی متعلقہ دفعات کے مطابق اپنے حصص کی خرید و فروخت کی منظوری دے دی ہے۔

نوٹس کے مطابق، خرید لکی ٹی جی میں کمپنی (ایل سی آئی) کی موجودہ حصص (یعنی 51 فیصد) کے تناسب سے ہوگی اور ایل سی آئی خریداری کے بعد لکی ٹی جی میں 51 فیصد حصص برقرار رکھے گا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ لکی ٹی جی سالوینٹ رہے گا اور حصص کی خریداری کے بعد اپنی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے قابل ہوگا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب میں صنعتیں بڑھتی ہوئی شرح سود، توانائی کے بڑھتے ٹیرف، سپلائی چین کے مسائل اور طلب میں کمی سمیت متعدد معاشی چیلنجز میں گھری ہوئی ہیں۔

تاہم جوائنٹ وینچر پارٹنرز یعنی ٹی جی ایل اور ایل سی آئی معاشی ماحول زیادہ سازگار ہوتے ہی اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔

Read Comments