بلے کے نشان سے متعلق عدالتی فیصلے پر برطانوی ہائی کمشنر کی تنقید بلا جواز قرار

تمام فیصلے ملک کے آئین اور قانون کے مطابق کیے گئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا خط

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بدھ کو برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی جانب سے تحریک انصاف کے انتخابی نشان کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر تنقید کو ”غیر منصفانہ“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

سپریم کورٹ نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جین میریٹ کے تبصروں کا جواب چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر رجسٹرار کی جانب سے لکھے گئے خط میں دیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لیے جانے کے فیصلے کو تنقید کا سامنا ہے۔

گزشتہ ماہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں میریٹ نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ تمام جماعتوں کو باضابطہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی اور یہ کہ کچھ سیاسی رہنماؤں کو شرکت سے روکنے اور قابل شناخت پارٹی نشانات کے استعمال کو روکنے کے لیے قانونی طریقہ کار استعمال کیا گیا تھا۔

خط میں سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے تمام فیصلے ملک کے آئین اور قوانین کے مطابق کیے گئے۔

خط میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے بلے کے نشان سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے کیا گیا اس حوالے سے کسی بھی قسم کی تنقید بلا جواز ہے۔

خط میں کہا گیا کہ نشان ہٹانے کا فیصلہ اس حقیقت پر مبنی تھا کہ پارٹی نے قانون کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائے تھے۔

خط میں ایران میں محمد مصدق کی حکومت کے خاتمے اور ایک صدی سے زائد کے وقت سے قبل برطانوی حکومت کا جاری کردہ بالفور اعلامیہ کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنی سابقہ غلطیوں کو تسلیم کیا ہے اور یہ غلطیاں دہرائے جانے سے بچنے کیلئے انہیں درست کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے بعد پی ٹی آئی عام انتخابات سے چند روز قبل اپنا ”بلے“ کا نشان کھو بیٹھی۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ پارٹی یہ ظاہر نہیں کر سکی کہ اس نے شفاف اور منصفانہ انٹرا پارٹی الیکشن کروائے ہیں۔

Read Comments