وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کے نئے منصوبے تیار کیے جائیں اور بزنس ٹو بزنس تعلقات کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے یہ ہدایت منگل کو پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی۔ اجلاس میں مختلف وفاقی وزارتوں کی جانب سے پاک چین دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صنعت بالخصوص چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پاکستان میں صنعتیں لگانے کی دعوت دی جارہی ہے اور حکومت چینی صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی باشندوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے جامع پلان مرتب کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چین کے تعاون سے گوادر پورٹ کو لاجسٹکس کا مرکز بنایا جائے گا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اگلے مرحلے میں زرعی نمائشی زونز کا قیام ایک اہم منصوبہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی اور متبادل توانائی کے شعبوں میں ترجیحی بنیادوں پر تعاون بڑھانا چاہتا ہے اور چین کو پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کی برآمدات بڑھانے کیلئے حکمت عملی وضع کرنے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ (ویڈیو لنک کے ذریعے)، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شیزہ فاطمہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024