رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیوڈنڈ کی بیرون ملک منتقلی میں 250 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا اپریل غیر ملکی سرمایہ کاروں نے منافع اور ڈیوڈنڈ کی مد میں 887 ملین ڈالر اپنے وطن بھجوائے جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ رقم 253.4 ملین ڈالر تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراج پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال وفاقی حکومت نے زرمبادلہ ذخائر کو معقول سطح پر برقرار رکھنے کے لیے کچھ پابندیاں عائد کی تھیں جس کے نتیجے میں غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی کم ہوئی تھی۔
تفصیلی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ تر رقم کی واپسی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے طور پر بھیجی گئی، جس کا مجموعی اخراج میں حصہ 91 فیصد تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران ایف ڈی آئی پر 811.6 ملین ڈالر کی رقم واپس کی گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 208 ملین ڈالر کے مقابلے میں 290 فیصد یا 604 ملین ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
اس کے علاوہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی میں 66 فیصد یا 30 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے جولائی تا اپریل پورٹ فولیو سرمایہ کاری پر منافع کی مد میں 75.4 ملین ڈالر بیرون ملک بھیجے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 45.4 ملین ڈالر تھے۔
اس عرصے کے دوران مالیاتی کاروبار کی جانب سے 149.6 ملین ڈالر، پٹرولیم ریفائننگ سیکٹر سے 132 ملین ڈالر اور پاور سیکٹر سے 121 ملین ڈالر کی رقم واپس بھیجی گئی۔
تاہم ماہانہ بنیادوں پر اپریل میں پاکستان سے صرف 56.6 ملین ڈالر وطن واپس بھیجے گئے ۔ اس میں ایف ڈی آئی پر منافع کے طور پر 43 ملین ڈالر اور پورٹ فولیو سرمایہ کاری پر منافع کی مد میں 13.7 ملین ڈالر شامل ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024