وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ایرانی گیس تک رسائی کا خواہاں ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اسلام آباد بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
مصدق نے بدھ کو اسلام آباد میں پاکستان انرجی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف بہت واضح ہے ، ہم ایرانی گیس حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ایک ایسا طریقہ کار لانا چاہتے ہیں جس کے ذریعے ہمیں کسی پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے جو کسی پابندی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے ترکی، عراق اور آذربائیجان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسی طریقے سے بہت سے ممالک نے چھوٹ اور توسیع حاصل کی ہے۔
2010 میں طے پانے والے پاکستان ایران گیس پائپ لائن معاہدے میں ایران کی جنوبی پارس گیس فیلڈ سے پاکستان کو 25 سال کے لیے 750 ملین سے ایک بلین مکعب فٹ یومیہ قدرتی گیس کی فراہمی کا تصور کیا گیا تھا۔
پائپ لائن 1,900 کلومیٹر (1,180 میل) سے زیادہ علاقے پر پھیلی ہے جس میں سے 1,150 کلومیٹر ایران اور 781 کلومیٹر کا علاقہ پاکستان میں ہے۔
تہران کا کہنا ہے کہ اس نے سرحد کے اطراف میں پائپ لائن کی تعمیر کے لیے پہلے ہی 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور یہ گیس سپلائی کیلئے تیار ہے۔
تاہم پاکستان، جسے ذخائر میں تیزی سے کمی کے سبب سستی گیس کی اشد ضرورت ہے، نے تعمیر شروع نہیں کی اور معاہدے کے فوراً بعد ایران پر پابندیوں کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر فوری عملدرآمد نہیں کرسکتے۔
سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ حکومت نے گیس اور خام تیل سمیت پٹرولیم مصنوعات کی مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے متعدد پالیسیاں وضع کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف آبادی میں اضافہ ہی آپ کو بتاتا ہے کہ ہمیں کتنی توانائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں ہر 1 فیصد اضافے کے لیے آپ کو توانائی میں 1.5 فیصد ترقی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ 18 سے 24 ارب ڈالر کی تیل اور گیس کی درآمدات پاکستان جیسے ملک کے لیے پائیدار نہیں ہیں۔
وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ حکومت تیل اور گیس کی اپنی مقامی پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تحقیق کے شعبے میں عالمی ماہرین کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کاروبار کے لیے موزوں اور کھلا ہے،حکام ریگولیٹری کے عمل کی شفافیت کیلئے اسے مکمل طور پر ڈیجیٹل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی زور دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ترکمانستان کی حکومت کے ساتھ تاپی منصوبے کے حامی ہیں، ہم ملک بھر میں کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مختلف قیمتی تجاویز لے کر آئے ہیں۔
مصدق ملک نے یہ بھی کہا کہ تاپی کے آپریشنل ہونے سے پاکستان کو کم مہنگی، مسلسل گیس تک رسائی ملے گی۔
وزیر پیٹرولیم کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب پاکستان کو مہنگائی کا سامنا ہے جس میں حالیہ مہینوں میں معمولی کمی کے آثار نظر آئے ہیں۔ افراط زر کے اعداد و شمار گزشتہ سال مئی میں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئے تھے جس سے ملک کے مرکزی بینک نے اہم شرح سود میں مزید اضافہ کیا۔
پاکستان اس وقت 24ویں بیل آؤٹ پروگرام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے لیکن تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ بڑا اور توسیعی فنڈ پروگرام لینے کے کی قیمت پاکستان کو معاشی رفتار سست کرنے والے اقدامات کے نتیجے میں چکانا پڑے گی۔