پی بی اے کا ایس ایم ای، ایگریکلچر انڈیکس قائم کرنے کا منصوبہ

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) ایس ایم ای اور ایگریکلچر انڈیکس قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ ان صارفین کو ہدف بنایا جا سکے جو اس وقت دستاویزی معیشت سے باہر ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے آن لائن ملاقات کی۔

ملاقات کا مقصد پاکستان کے تین اہم شعبوں زراعت، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) اور ڈیجیٹل و ٹیکنالوجی کے لیے بینکوں کی معاونت کو بڑھانا تھا۔ اس موقع پر ملک میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بینکنگ سیکٹر کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد پورے بینکاری شعبے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ بینکس اپنے حجم اور منفرد پیشکشوں و صلاحیتوں کے مطابق ان ترجیحی شعبے کی ترقی میں معاونت کر سکیں۔۔

مجوزہ شعبوں میں’براہ راست قرض دینے کے بجائے، بینکوں اور ریگولیٹر رضاکارانہ طور پر اہداف مقرر کریں گے تاکہ ان اہم شعبوں کی معاونت کی جاسکے۔

محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ بینک حکومت کے ساتھ مل کر معیشت کی بحالی اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے

اجلاس کے دوران چیئرمین پی بی اے ظفر مسعود، وائس چیئرمین پی بی اے احمد بوزئی، سی ای او اور ایس جی پی بی اے منیر کمال، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر (فنانشل انکلوژن گروپ) سید عرفان علی اور میزان بینک کے صدر اور سی ای او عرفان صدیقی نے ان اہم شعبوں میں ترقی اور استحکام کو فروغ دینے کے مقصد سے سفارشات کا ایک جامع مجموعہ پیش کیا۔

یہ تجاویز اسٹیٹ بینک کے ساتھ قریبی مشاورت سے تیار کی گئیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ منفرد چیلنجزسے مؤثر طریقے سے نمٹیں اور ہر شعبے میں مواقع کو اجاگر کریں۔

زراعت کے شعبے میں اہم سفارشات میں دیگر اقدامات کے علاوہ فصلوں کی پیداوار کے عوامل کو مربوط کرنے کے لئے فصل قرض انشورنس اسکیموں کی تنظیم نو، زرعی کوآپریٹو بینکوں کی بحالی اور زرعی کوآپریٹو قرض دینے والے اداروں کے قیام میں سہولت کے لئے صوبائی زرعی کوآپریٹو قوانین کو اپ گریڈ کرنا شامل ہے۔

ان سفارشات میں بینکوں کے ذریعے، خاص طور پر بی آئی ایس پی کی طرح گزارہ کرنے والے کسانوں کو ہدف پر مبنی سبسڈی کی تقسیم کو آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل تلاش کرنا بھی شامل تھا، تاکہ انتہائی ضروری مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بینک اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایس ایم ای ڈی اے) اور نیشنل کریڈٹ گارنٹی کمپنی لمیٹڈ (این سی جی سی ایل) جیسے اداروں کو مالی اور انتظامی معاونت فراہم کریں گے۔

وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ پی بی اے اور اسٹیٹ بینک ایس ایم ای پروڈنشل ریگولیشنز پر نظر ثانی، کلین فنانسنگ کی حدود میں اضافہ اور ایس ایم ای فنانسنگ کی سہولت کے لیے ریگولیٹری ریٹیل پورٹ فولیو کی حدود پر نظر ثانی کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ پی بی اے ’’ایس ایم ای اور ایگریکلچر انڈیکس‘‘ کے قیام پر غور کر رہا ہے تاکہ ان صارفین کو ہدف بناسکے جو اس وقت دستاویزی معیشت سے باہر ہیں جبکہ کریڈٹ رسک مینجمنٹ کو بھی بہتر بنایا جائے۔

ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی کے محاذ پر پی بی اے نے ڈیجیٹل مائیکرو سکوک/انفرا بانڈز کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرنے اور فری لانسرز کو ادائیگی کے گیٹ ویز میں ضم کرنے کی سفارش کی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے خصوصی طور پر تیار کردہ آن لائن پورٹلز کے ذریعے غیر ملکی ترسیلات زر کے بہاؤ کو بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بینکوں کو ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعات اور خدمات دنیا کو فراہم کرنے کی اجازت دی جائے جو اس وقت وہ صرف اپنے آپریشنز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس اقدام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے معیشت کی دستاویزات سے متعلق سفارشات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور اس سلسلے میں حکومت کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں بینکوں کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے پی بی اے کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور تینوں ترجیحی شعبوں کے لئے متعلقہ ٹاسک فورسز کو ان کے تفصیلی تجزیے اور قابل قدر سفارشات پر سراہا۔انہوں نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں بینکاری برادری کے کردارپر روشنی ڈالتے ہوئے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اقتصادی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے ان ترجیحی شعبوں سے تعاون کو مزید بڑھائیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے پی بی اے کی مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد کے لیے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ و محصولات کے اشتراک سے گورننس اسٹرکچر بنانے پر اتفاق کیا، جس کی سربراہی وہ اور گورنر ایس بی پی کریں گے۔

چیئرمین پی بی اے ظفر مسعود نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ پی بی اے اور اس کے ممبران ان سفارشات پر عمل درآمد اور پاکستان کی اقتصادی خوشحالی میں بینکاری کے شعبے کے موثر کردار کو یقینی بنانے کے لئے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہیں۔

Read Comments