مارچ میں 491 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ

٭تجارتی خسارے میں کمی اور برآمدات میں اضافے کی بدولت سرپلس ریکارڈ کیا گیا

پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں مارچ 2024 میں 434 ملین ڈالر کے نظرثانی شدہ سرپلس کے مقابلے میں اپریل 2024 کے دوران 491 ملین ڈالر کا عارضی سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ بات اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار میں بتائی گئی ہے۔

مجموعی طور پر رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں 202 ملین ڈالر کا خسارہ رہا ہے جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 3.92 بلین ڈالر سے بڑے پیمانے پر کم ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے ایک نوٹ میں کہا کہ یہ سرپلس ہماری توقعات سے زیادہ ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک نے ادارہ شماریات اعداو شمار کی مناسبت سے کم تجارتی خسارے کی اطلاع دی ہے۔

کم معاشی نمو کے ساتھ ساتھ بلند افراط زر نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کی ہے اور برآمدات میں اضافہ بھی اس کا سبب بنا ہے۔

شرح سود اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے بھی پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں مدد فراہم کی ہے۔

اپریل 2024 کے دوران پاکستان کی اشیا اور خدمات کی برآمدات 3.28 بلین ڈالر رہی جبکہ درآمدات 5.28 بلین ڈالر رہیں۔

دریں اثنا اپریل میں ترسیلات زر2.81 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

مالی سال 2024 کے 10 میں ملک کی کل برآمدات 32.1 بلین ڈالر سے زیادہ رہیں۔ جبکہ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس مدت کے دوران درآمدات 51.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر 23.85 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ کے یہ اعداد و شمار کیش کے بحران سے دوچار پاکستان کے لیے ایک اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ پاکستان کو معیشت چلانے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ بڑھتا ہوا خسارہ شرح مبادلہ پر دباؤ ڈالتا ہے اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر کو ختم کر دیتا ہے۔

Read Comments