کے ایس ای 100 انڈیکس 75 ہزار پوائنٹس کی سطح برقرار نہ رکھ سکا، 133 پوائنٹس کے اضافے پر بند

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے کاروباری روز بھی تیزی کا رحجان برقرار رہا اور بینچ مارک کے ایس ای...

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے کاروباری روز بھی تیزی کا رحجان برقرار رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس کاروبار کے اختتام پر 133 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا۔ اس سے قبل بدھ کو مختصر دورانیے کیلئے بینچ مارک انڈیکس نے تاریخ میں پہلی بار 75 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کی۔

بدھ کو کے ایس ای 100 انڈیکس نے سیشن کا آغاز خریداری میں زبردست رحجان کے ساتھ کیا اور چند گھنٹوں کے دوران انڈیکس 75,115.33 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا تاہم بعد کے چند گھنٹوں میں فروخت کا رحجان بڑھنے سے انڈیکس 74,440.88 کی سطح پر آگیا تاہم ایک بار پھر خریداری کے رحجان میں تیزی آئی اور انڈیکس مثبت زون میں بند ہوا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 132.79 پوائنٹس یا 0.18 فیصد اضافے کے ساتھ 74,663.98 پوائنٹس پر بند ہوا۔

یاد رہے کہ منگل کے روز بھی پی ایس ایکس میں تیزی کا رحجان برقرار رہا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 730 پوائنٹس کے اضافے سے پوائنٹس 74,531.19 پر بند ہوا تھا۔

آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں، او ایم سیز اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں بدھ کو خریداری دیکھی گئی۔

انڈیکس کے ہیوی اسٹاکس بشمول او ڈی جی سی، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، ایچ بی ایل اور این بی پی مثبت انداز میں ٹریڈ کرتے رہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ اسٹاک مارکیٹ غیر ملکی فنڈز کی خریداری کی وجہ سے 75 ہزار کی نئی بلند ترین سطح کو عبور کر گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایس سی آئی کی نئی درجہ بندی میں پاکستان کی ایک کمپنی کو بھی شامل کیا گیا ہے اور ہمارا اندازہ ہے کہ اس سے پاکستان کا وزن بڑھے گا، اس طرح غیر فعال غیر ملکی فنڈز کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، دوسروں کا خیال تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے نئے پروگرام پر بات چیت کے بارے میں پرامیدی بھی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی بڑھارہی ہے۔

ایک ممکنہ نئے پروگرام کے تحت مالی سال 2025 کے بجٹ، پالیسیوں اور اصلاحات پر بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کا مشن پاکستان میں ہے۔

ایک اہم پیش رفت میں منگل کو جاری ہونے والی مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے لیے اسٹیٹ آف پاکستان (ایس بی پی) کی اقتصادی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری آئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقیقی جی ڈی پی، جو کہ زرعی شعبے سے چلتی ہے، مالی سال 24 کی پہلی ششماہی میں 1.7 فیصد بڑھی جبکہ مالی سال 23 کی اسی مدت میں یہ 1.6 فیصد تھی، اور مالی سال 23 کی دوسری ششماہی میں 1.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

دریں اثنا انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے کاروباری روز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں 0.03 فیصد یعنی 8 پیسے کی کمی واقع ہوئی اور امریکی ڈالر 278.26 روپے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم ایک سیشن پہلے 574.18 ملین سے کم ہو کر 572.42 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن میں 23.42 ارب روپے سے بڑھ کر 25.95 ارب روپے ہوگئی۔

سیرل کمپنی 41.14 ملین حصص کے ساتھ والیم لیڈر رہی، اس کے بعد ہم نیٹ ورک 35.68 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 32.67 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔بدھ کو 382 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 148 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ، 213 میں کمی جبکہ 21 کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

Read Comments