گزشتہ سیشن میں تقریبا ایک ڈالر فی بیرل کی کمی کے بعد پیر کے روز تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ امریکی پالیسی ساز وں کی جانب سے شرح سود کو زیادہ عرصے تک بلند رکھنے کا امکان ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچر 21 سینٹ اضافے سے 83 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی فیوچر قیمت 27 سینٹ اضافے سے 78.53 ڈالر رہی۔
اگرچہ گزشتہ ہفتے قیمتوں پر کچھ عوامل اثر انداز ہوئے تھے۔ جس میں غزہ جنگ کے خاتمے میں پیش رفت کا فقدان شامل ہے ، لیکن معاشی عوامل ایک بار پھر زیادہ اثرانداز ہورہے ہیں۔
پالیسی سازوں کے تبصروں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں برطانیہ اور یورپ میں شرح سود میں کمی جلد متوقع ہے۔
امریکی افراط زر کے اعداد و شمار اس ہفتے فیڈرل ریزرو کو شرح سود کی پالیسی کے بارے میں مزید آگاہی دیں گے
تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ امریکی مرکزی بینک ڈالر کی حمایت کرتے ہوئے اپنی پالیسی ریٹ کو موجودہ سطح پر زیادہ دیر تک برقرار رکھے گا۔ ایک مضبوط امریکی ڈالر دیگر کرنسیوں کے حامل سرمایہ کاروں کے لیے ڈالر کی قیمت والا تیل زیادہ مہنگا بنا دیتا ہے۔
دریں اثنا، اختتام ہفتہ پر چینی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل میں صارفین کی قیمتوں میں مسلسل تیسرے مہینے اضافہ ہوا جبکہ پروڈیوسر کی قیمتوں میں کمی ہوئی، جو گھریلو طلب میں بہتری کا اشارہ ہے۔
قیمتوں میں مزید مدد ان توقعات سے آتی ہے کہ پٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور اس کے اتحادی ، جنہیں مشترکہ طور پر اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے ، سال کی دوسری ششماہی میں سپلائی میں کٹوتی میں توسیع کریں گے۔
اوپیک کے دوسرے سب سے بڑے پروڈیوسر عراق کے وزیر نے اتوار کے روز سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ عراق رضاکارانہ طور پر تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے لیے پرعزم ہے۔
یہ تبصرے ہفتے کے روز وزیر کی اس تجویز کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عراق نے رضاکارانہ طور پر کافی کٹوتی کی ہے اور وہ جون میں ہونے والے اجلاس میں اوپیک پلس گروپ کی جانب سے تجویز کردہ کسی بھی اضافی کٹوتی سے اتفاق نہیں کرے گا۔
اوپیک پلس نے اس سے قبل عراق کو 2024 کے پہلے تین ماہ میں اپنے پیداواری کوٹے سے زیادہ پمپ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ گروپ نے کہا کہ بغداد نے باقی سال کے دوران اضافی پیداوار میں کٹوتی کی تلافی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔