وزیراعظم نے چینی کے اعداد و شمار کی عدم موجودگی کا نوٹس لے لیا

10 مئ 2024

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے انہیں دی گئی حالیہ پریزنٹیشن میں چینی کے بارے میں مطلوبہ اعداد و شمار کی عدم موجودگی کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کو ایک ہفتے میں چینی کا مکمل ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

تفصیلات بتاتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے 26 اپریل 2026 کو ایک اجلاس میں ایف بی آر کی کارکردگی اور تمباکو، چینی اور فرٹیلائزر کی صنعتوں میں ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے 2019 میں متعارف کرائے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناقص نفاذ پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملی بھگت، مجرمانہ غفلت اور دھوکہ دہی کا واضح معاملہ ہے۔ اس نظام سے ملک کو اربوں روپے کا ریونیو حاصل ہونا چاہیے تھا لیکن ناقص عملدرآمد اور بدانتظامی کی وجہ سے ناکامی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو نہ صرف ممکنہ محصولات میں اربوں روپے کا نقصان ہوا بلکہ اہم سال بھی ضائع ہوئے جنہیں ملک کی بہتری کے لئے استعمال کیا جاسکتا تھا۔ ایف بی آر کو چاہیے تھا کہ وہ مناسب آلات خرید کر انسٹال کرتا لیکن اس کی تنصیب صنعت پر چھوڑ دی گئی جس سے انہیں ہیرا پھیری کے لیے وسیع موقع مل گیا۔

انہوں نے کہا کہ نگرانی کے فقدان اور معاہدے میں جرمانے کی شق کی عدم موجودگی کی وجہ سے قومی معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا اور ذمہ داروں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کابینہ نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی تنصیب میں ایف بی آر کی سنگین کوتاہی اور اس کے نتیجے میں ریونیو کے نقصان کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

وزیراعظم نے کابینہ کو گندم اور چینی کے حوالے سے سیکٹرل ریویو پریزنٹیشنز کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس سال گندم کی بھرپور فصل ہوئی ہے۔ نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ نگران حکومت کے دور میں گندم کی درآمد کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں جن میں جہاں ضرورت ہو کسانوں کی مدد اور نقصانات کو کم سے کم کرنا شامل ہے۔

وزیراعظم نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کو ٹاسک دیا کہ وہ چینی کی برآمد پر غور کریں،لیکن قیمتوں پر کوئی اثر ڈالے بغیر ملکی ضروریات کو پورا کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک اجناس کی ملک سے باہر اسمگلنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا تاکہ اسمگلنگ کی وجہ سے برآمدی آمدنی ضائع نہ ہو۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔

وزیر اعظم نے ایک بین الاقوامی کنسلٹنٹ سے ہوائی اڈوں کی خدمات کے پرفارمنس آڈٹ کے نتائج کے بارے میں دریافت کیا جس پر انہوں نے تیزی سے عمل درآمد کی ہدایت کی تھی۔

کابینہ نے ایوی ایشن ڈویژن کو مزید تاخیر کے بغیر کارکردگی کا آڈٹ کرنے کی ہدایت کی۔ یہ مشاہدہ کیا گیا کہ اگر کسی استثنیٰ کی ضرورت ہو تو معاملہ ایس آئی ایف سی کے سامنے رکھا جاسکتا ہے۔

ایوی ایشن ڈویژن نے کابینہ کو پاکستان کے ہوائی اڈوں پر سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پی پی آر اے رولز کے تحت بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔ وزیراعظم نے سست پیش رفت پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ دلچسپی رکھنے والے فریقین کو سہولت فراہم کی جا رہی ہے اور جائزہ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس پر سروس کاؤنٹرز میں اضافہ کیا گیا ہے اور مسافروں کی سہولت کے لیے دیگر اقدامات بھی جاری ہیں۔

کابینہ کے ایک رکن نے تجویز دی کہ مقامی زرعی پیداوار برآمد کرنے کے لیے کارگو اٹھانے کے لیے چھوٹے ہوائی اڈوں کو استعمال کیا جائے جس کے جواب میں ایوی ایشن ڈویژن نے کہا کہ کارگو طیارے چھوٹے ہوائی اڈوں سے لینڈ یا ٹیک آف نہیں کرسکتے۔ مزید دیکھا گیا کہ ملتان اور رحیم یار خان کے ہوائی اڈوں سے کارگو پروازیں شروع کی جا سکتی ہیں جو کافی بڑے ہیں۔ وزیراعظم نے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو کابینہ میں زیر غور لائیں۔

کابینہ نے ایوی ایشن ڈویژن کو ہدایت کی کہ بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی جانب سے ہوائی اڈوں کی خدمات کا کارکردگی آڈٹ تیزی سے کیا جائے اور کابینہ کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ”ڈرون پالیسی“ کا مسودہ مئی کے مہینے میں کابینہ میں پیش کیا جائے۔

کابینہ نے تمام وزارتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی ایس او ای کو ’اسٹریٹجک‘ قرار دینے کے لئے اپنے معاملات ’کابینہ کمیٹی آن ایس او ایز‘ کو پیش کریں، جسے منظوری کے لئے کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments