پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سال قبل 9 مئی کو فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے ان کی جماعت کو کچلنے کی منصوبہ بند مذموم کوشش کی گئی تھی۔
9 مئی کے فسادات کے سلسلے میں جیل سے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ ریاستی مشینری کے اندھے غلط استعمال سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاسکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی حقیقت قوم پر واضح ہو چکی ہے کیونکہ یہ پی ٹی آئی کو کچلنے کی سوچی سمجھی سازش تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو بتایا جائے کہ کس کے حکم پر نیم فوجی دستوں کی وردی میں ملبوس مسلح ملیشیا نے مجھے 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اغوا کیا۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو بتایا جائے کہ ان کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کس کی ہدایت پر چوری ہوئی، کس کی ہدایت پر کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں تعینات سیکیورٹی واپس لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں 24 مارچ 1971 کی طرز پر اغوا کیا گیا تھا جب اس وقت کے صدر یحییٰ خان نے جان بوجھ کر مذاکرات کو سبوتاژ کرکے مشرقی پاکستان میں ایک مکمل فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا، ’میری پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا اور میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ احکامات کس نے دیے؟ ملک میں کوئی جمہوریت موجود نہیں ہے کیونکہ یہ جمہوریت کے بہانے مکمل دھوکہ ہے۔ سابق وزیراعظم نے یاد دلایا کہ جب سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب میں انتخابات کا حکم دیا تھا تو انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر احتجاجی مظاہروں کے ذریعے ڈرایا دھمکایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم انوار کاکڑ نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے بارے میں ان کی پارٹی کے موقف کی توثیق کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی کو متنبہ کیا تھا کہ ”خاموش رہیں ورنہ وہ بتائیں گے کہ انہوں نے فارم 47 کے ذریعے کس طرح حکومت بنائی“۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کا خط اور کمشنر راولپنڈی کا بیان کچھ ایسی چیزیں ہیں جنہوں نے انتخابی دھاندلی کو بری طرح بے نقاب کیا ہے اور کس طرح دن دہاڑے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب مذموم لندن پلان کے تحت کیا گیا جس کے تین اہم مقاصد تھے۔ سب سے پہلے وہ مجھے سلاخوں کے پیچھے ڈالنا چاہتے تھے۔ دوسرا یہ کہ وہ نواز شریف کو بدعنوانی کے تمام مقدمات سے بری کرنا چاہتے تھے۔ اور تیسرا یہ کہ وہ پی ٹی آئی کو کچلنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا پر پابندی کے باوجود بدترین گندم اسکینڈل سامنے آیا ہے جو کسانوں کو کچلنے کے مترادف ہے کیونکہ انہیں ان کے جائز حقوق نہیں دیے جا رہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024