عرب ممالک کے فاسٹ ٹریک سولر پراجیکٹس: ایف بی آر سے قوانین میں ترمیم کی درخواست

  • ایف بی آر سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990، اور انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 میں ترمیم کرے، پی پی آئی بی
06 مئ 2024

پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے کہا ہے کہ وہ سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990، اور انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 میں ترمیم کرے، جس سے عرب ممالک کی جانب سے طے شدہ فاسٹ ٹریک سولر پی وی پروجیکٹس کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے، باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا۔

پی پی آئی بی کے مطابق حکومت پاکستان کے پالیسی مقاصد میں توانائی کا تحفظ ، سستی بجلی ، ماحولیاتی تحفظ، اور پائیدار ترقی شامل ہے،حکومت پاکستان کا خیال ہے کہ بجلی کیلئے مہنگے درآمدی تیل کے متبادل کے طور پر شمسی توانائی کے منصوبوں کو تیز رفتار بنیادوں پر پھیلایا جائے۔اس وقت فوسل فیول بجلی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے.

یہ نہ صرف غیر ملکی زیر مبادلہ کے ذخائر کی بچت کو یقینی بنائے گا جو بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے ایندھن کی درآمد پر خرچ کیے جا رہے ہیں بلکہ صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی میں بھی مدد ملے گی اور طویل مدت میں مستحکم پاور سیکٹر کیلئے راہ ہموار ہوگی۔

اس مقصد کے لیے، وفاقی کابینہ نے 18 اکتوبر 2022 کو فاسٹ ٹریک سولر پی وی انیشیٹوز 2022 کے لیے فریم ورک گائیڈ لائنز کی منظوری دی تھی۔

فریم ورک کے رہنما خطوط کے مطابق، بڑے پیمانے پر سولر پی وی پروجیکٹس آئی پی پی موڈ پر مسابقتی بولی کے ذریعے یا G2G فریم ورک کے تحت تیار کیے جائیں گے۔ حکومت پاکستان ایس آئی ایف سی کے ذریعے، G2G موڈ کے تحت پاکستان میں آر ای منصوبوں کی تعمیر کے لیے سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور کویت کی حکومتوں کی جانب سے پہلے ہی اظہار دلچسپی حاصل کر چکی ہے۔

حکومت G2G موڈ کا استعمال کرتے ہوئے سولر پی وی پروجیکٹس کی تعمیر کے لیے سرگرم عمل ہے۔

فریم ورک کے رہنما خطوط آئی پی پی ایس کو کئی مالی مراعات فراہم کرتے ہیں۔ فریم ورک گائیڈلائنز کا سیکشن 2.1.2(xv) سولر پی وی پروجیکٹس کی تعمیر کے لیے درکار تمام مشینری، آلات اور دیگر متعلقہ سامان اور مواد کو تمام درآمدی ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔ اگر ضرورت پڑی تو ایف بی آر متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کرے گا۔

مزید برآں، فریم ورک گائیڈلائنز کے سیکشن 2.1.2(xv) میں کہا گیا ہے کہ: “(XV) الیکٹرک پاور جنریشن پراجیکٹ کے ذریعے آئی پی پی کی طرف سے بجلی کی فروخت سے حاصل ہونے والے منافع پر منصوبے کی مدت کے لیے 15 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

پی پی آئی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہاں مرزا نے چیئرمین ایف بی آر کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ متبادل اور قابل تجدید توانائی (اے آر ای) منصوبوں کے لیے مشینری، آلات اور اسپیئرز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ، جن پر 15 جنوری 2022 کے بعد عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 2022 کے تحت واپس لے لی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم، فنانس (ضمنی) ایکٹ، 2022 کے ذریعے کی گئی، جس نے انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی ہے۔ نتیجتاً، یہ منصوبے اب سیلز ٹیکس اور معیاری کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح دونوں کے تابع ہیں، جو فی الحال 29 فیصد مقرر ہے، جو کہ فریم ورک میں بیان کردہ رعایتی شرح سے زیادہ ہے۔

پی پی آئی بی چاہتا ہے کہ آئی پی پیز کو مشینری، آلات اور اسپیئرز کی درآمد پر چھوٹ کے ساتھ ساتھ سولر پی وی پراجیکٹس سے حاصل ہونے والے منافع پر انکم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنایا جائے،جیسا کہ فریم ورک گائیڈ لائنز کے تحت وفاقی کابینہ نے منظور کیا ہے، جس کیلئے متعلقہ قانون سازی میں ترامیم ضروری ہیں۔

کیس کا پس منظر بتانے کے بعد پی پی آئی بی نے ایف بی آر سے درخواست کی کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے پیش نظر سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990، اور انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001، میں مطلوبہ ترامیم کرنے کے لیے جلد از جلد ضروری کارروائی کی جائے۔ تاکہ فاسٹ ٹریک سولر پی وی طے شدہ منصوبوں کی بروقت تکیمل کو یقینی بنایا جاسکے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments