فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا کہنا ہے کہ گندم کے حوالے سے مسائل کے پیش نظر پنجاب میں کپاس کی فصل کو کم پیداوار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سلسلے میں تجویز دی جاتی ہے کہ پنجاب حکومت ترجیحی بنیادوں پر ہر تحصیل میں عارضی طور پر گوداموں کا اضافہ کر کے گندم کی خریداری شروع کر سکتی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے پینل چیف برائے زراعت چوہدری احمد جواد نے کہا کہ گندم کے کاشتکار خطرے میں ہیں، پنجاب میں گندم کی قیمتیں 3000 روپے فی من (تقریباً 40 کلو گرام) سے نیچے آگئی ہیں کیونکہ صوبائی حکومت اپنی خریداری مہم شروع کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اب خریداری میں ناکامی پر کسان کارڈ کے ذریعے دی گئی سبسڈی کی تجویز اسٹیک ہولڈرز کے درمیان الجھن کو مزید بڑھا دے گی۔
ایف پی سی سی آئی کے عہدیدار نے مزید کہا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہمیں صوبے میں اگلے سال گندم کی پیداوار میں ممکنہ کمی کا خدشہ ہے۔
اس سال ریکارڈ کٹائی کے باوجود، پنجاب حکومت کی ناقص حکمت عملی نے گندم کی خریداری کا عمل روک دیا ہے، جس سے کسانوں کے پاس محدود آپشن رہ گئے ہیں۔
ایف پی سی سی آئی نے سوال کیا کہ اگر صوبائی حکومت کے افسران کو گندم کے وافر ذخیرے کے بارے میں معلوم تھا تو پنجاب حکومت نے دو ماہ قبل 3900 روپے فی من کی امدادی قیمت کیوں مقرر کی؟
احمد جواد نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے گندم فروخت کرنے کے لیے صوبائی محکمہ خوراک کو درخواست دینے کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کی ہے۔
ماضی میں کاشتکاروں کو باردانہ کی خریداری کے لیے تحریری درخواستیں جمع کرانی پڑتی تھیں جو گندم کو پیک کرنے اور خریداری مراکز تک پہنچانے کے لیے استعمال ہوتی تھیں، تاہم اس بار حکومت نے اس مقصد کے لیے ایک موبائل ایپلی کیشن کا آغاز کیا ہے اور اس حقیقت کو آسانی سے نظر انداز کردیا ہے کہ دیہی علاقوں کی اکثریت آبادی ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہے. اس کے بعد بھی، 400,000 سے زیادہ کاشتکاروں نے باردانہ کے لیے درخواست دی، جس پر ابتک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے تجویز دی کہ اگر ضروری فنڈز دستیاب نہ ہوں تو پنجاب حکومت گندم کی فصل کے لیے مرحلہ وار ادائیگی کرے لیکن واضح اعلان کردہ پالیسی کے ساتھ اور ضرورت سے زیادہ اسٹاک کے لیے آئندہ مالی سال میں گندم کی برآمد کے لیے ایک طریقہ کار بھی بنائے۔
احمد جواد نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمدردی کی بنیاد پر وفاقی حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کے ہدف میں مزید 20 لاکھ ٹن اضافہ کیا جائے اور پاسکو وفاقی حکومت کی جانب سے گندم کی جاری خریداری میں شفافیت کو یقینی بنائے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024