خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق سے 70 ارب روپے کے واجب الادا خالص ہائیڈل منافع (این ایچ پی ) کے بقایا جات ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت نے وفاقی حکومت/ واپڈا پر زور دیا ہے کہ وہ 70 ارب روپے کے واجب الادا خالص ہائیڈل منافع (این ایچ پی ) کے بقایا جات ادا کرے کیونکہ صوبے کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین غنڈہ پور نے حال ہی میں ملاقات کی جس میں علی امین غنڈہ پور نے صوبے کو درپیش مالی مسائل کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا نے سیکرٹری خزانہ کو لکھے گئے خط میں جو صوبے میں چیف سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں نے دعویٰ کیا ہے کہ واپڈا/وفاقی حکومت کی طرف سے خالص ہائیڈل منافع کی مد میں رقوم کی منتقلی وفاقی حکومت/واپڈا کی آئینی ذمہ داری ہے۔
محکمہ خزانہ کے پی نے مزید دعویٰ کیا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے صوبائی حکومت کو خالص ہائیڈل منافع کی مد میں ایک پیسہ بھی نہیں ملا اور دوسری طرف خیبرپختونخوا کے عوام اپنے بجلی کے بل باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں ، لہٰذا این ایچ پی کی بروقت ادائیگی نہ کرنا اس جنگ زدہ صوبے کے خلاف بلاجواز ہے۔
محکمہ خزانہ نے اپنے خط میں کہا کہ وزیراعلیٰ سے ملاقات میں وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس میں خالص ہائیڈل منافع کا مسئلہ اولین ترجیح ہے۔
سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ صوبائی حکومت نے مالی سال 2023-24 کے لیے این ایچ پی کے حساب سے 1.63 روپے فی یونٹ کے حساب سے 31.519 ارب روپے کی رقم کا تخمینہ لگایا ہے جس میں سے جولائی تا مارچ 2024 کے دوران 23.639 ارب روپے واجب الادا تھے، تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی ادائیگی نہیں کی گئی ۔
کے پی حکومت کے مطابق مالی سال 2022-23 کے لیے این ایچ پی کے بقایا جات 1.10 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے 21.336 ارب روپے تھے جن میں سے 2023-24 میں 5.609 ارب روپے موصول ہوئے تھے۔ 15.727 ارب روپے کی رقم اب بھی زیر التواء ہے تاہم مالی سال 2022-23 سے پہلے کے 1.391 ارب روپے کے بقایا جات کو کلیئر کردیا گیا ہے۔
محکمہ خزانہ نے مزید بتایا کہ مالی سال 2015-16 سے 2022-23 تک 5 فیصد انڈیکسیشن کے بقایا جات کی مد میں 30.715 ارب روپے کے بقایا جات بھی وفاقی حکومت/واپڈا کی جانب سے واجب الادا ہیں۔
سرکاری دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر 84.962 ارب روپے میں سے صرف 7 ارب روپے ادا کیے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان تمام زیر التواء بقایا جات کی رقم 90.081 ارب روپے خالص ہائیڈل منافع کی مد میں ادا کی جائے جو کہ واپڈا کی طرف سے 29 ستمبر 2023 تک خیبر پختونخوا میں واقع پاور اسٹیشنوں کی پیداوار کے اعدادوشمار کے مطابق ہے۔
وزارت خزانہ نے واپڈا کی جانب سے کے پی کو قابل ادائیگی این ایچ پی پر پاور ڈویژن سے اپ ڈیٹ طلب کی ہے جس سے وہ اس معاملے پر سیکرٹری خزانہ اور وزیر خزانہ سے ضروری ہدایات طلب کر سکتے ہیں ۔
خیبرپختونخوا نے صوبے کے توانائی کے شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے لیے انرجی وہیلنگ انتظامات اور سسٹم چارجز کے استعمال کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے بجلی کے وزیر سردار اویس احمد خان لغاری کو لکھے گئے خط میں کہا کہ خیبرپختونخوا میں صنعت کاری کی رفتار بنیادی طور پر موروثی پیشہ ورانہ خرابیوں کے ساتھ بینکوں سے مالی اعانت میں رکاوٹوں کی وجہ سے سست رہی ہے۔
2 مئی 2024 کو کے پی کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اپنے صوبے کا حق حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس سلسلے میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024