بٹ کوائن کی قدر میں بدھ کو تیسرے دن بھی کمی واقع ہوئی ہے اور یہ 2022 کے آخر سے ماہانہ بنیادوں پر بٹ کوائن کی بدترین سطح ہے۔ اس کی وجہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود کے فیصلے سے قبل سرمایہ کاروں کی جانب سے کرپٹو کرنسی سے رقم واپس نکالنا قرار دی جارہی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کریپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر میں اپریل میں تقریباً 16 فیصد کی کمی واقع ہوئی، کیونکہ زبردست تیزی کے بعد اس کی قدر 70,000 ہزار ڈالر تک پہنچنے کے بعد سرمایہ کاروں نے خوب منافع کمایا۔
بٹ کوائن کی قدر آخری بار 4.7 فیصد کم ہو کر 57,055 ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو فروری کے آخر سے اس کی کم ترین قیمت ہے۔ ایتھر کی قیمت میں کمی نسبتاً کم ہے، 3.6 فیصد کمی کے ساتھ 2,857 ڈالر پر ہے، جو فروری کے بعد اس کی کم ترین قیمت بھی ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت اب مارچ کے 73,803 ڈالر کے ریکارڈ سے 22 فیصد کم ہے، جو اسے تکنیکی طور پر فروخت کی مارکیٹ میں دھکیل رہی ہے۔
لیکن اس سال اب تک اس میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اربوں امریکی ڈالر کی بٹ کوائن میں تجارت کی بدولت اس کی قدر گزشتہ سال کے مقابلے میں اب دوگنا زیادہ ہوگئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ کمی کے رجحان کی وجہ 2022 اور 2023 کی مندی کے دوران مارکیٹ میں داخل ہونے والے سرمایہ کاروں کے منافع لینے میں اضافے کے ساتھ ساتھ ای ٹی ایف سرمایہ کاروں کی طرف سے بڑھتے ہوئے منافع کو قرار دیا جا سکتا ہے جنہوں نے 2024 کے ابتدائی ہفتوں میں مارکیٹ میں داخل ہونے کے بعد اپنے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا۔
معاشی حوالے سے امریکی فیڈرل ریزرو حکام کی جانب سے فیصلے میں ممکنہ طور پر شرح سود میں کمی نہیں کی جائے گی تاہم سرمایہ کاروں میں یہ امکان پختہ ہورہا ہے کہ مرکزی بینک اس سال شرح سود میں کمی نہیں کرے گا، جس سے شرح سود کے حساس اثاثوں ، کرپٹو کرنسی، ابھرتے ہوئے مارکیٹ اسٹاک اور بانڈز جبکہ کموڈیٹیز کو دھچکا لگے گا۔ سرمایہ کاروں نے اس کے مطابق ردعمل دیا ہے۔