ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے امریکی پابندیوں کی دھمکیوں پر ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد واشنگٹن کو پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی اہمیت کے ساتھ پاکستان ، ایران سرحد کو امن، سلامتی اور خوشحالی کی سرحد میں تبدیل کرنے کی خواہش سے آگاہ کریگا۔
ایک ملک کے ساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ یہ بات ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں آئی پی گیس پائپ لائن منصوبوں اور دوطرفہ تجارت کے دیگر ایم او یوز پر امریکی پابندیوں کی دھمکیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔
پاکستان اور ایران کے درمیان معاہدے پر دستخط ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط ڈائیلاگ اور رابطے کے کئی ذرائع ہیں۔
ہم ان کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے اور اس اہمیت کی وضاحت کریں گے جو پاکستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیتا ہے، خاص طور پر اس کی خواہش ہے کہ پاکستان ایران سرحد کو امن ، سلامتی اور خوشحالی کی سرحد کے طور پر رکھا جائے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے اپنے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں اور ہمارے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے مقامی تجارت سے فائدہ اٹھاتے ہیں جو زیادہ تر بارٹر کی شکل میں ہوتی ہے۔
وہاں سرحدی بازار ہیں ۔ یہ مقامی تاجروں کی مدد کے لیے غذائی منڈیاں ہیں جو بنیادی طور پر پاکستان اور ایران کی سرحد کے ساتھ غریب علاقوں کی معیشت میں مدد کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان نے پاکستان کو ایران کے ساتھ اپنے تجارتی سودوں اور آئی پی گیس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے پر پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے خبردار کیا تھا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ایرانی صدر رئیسی کے حالیہ دورہ کے دوران دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ آئی پی گیس پائپ لائن منصوبہ بھی زیر بحث آیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کو توانائی کے شعبے میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔