پاکستان غیر ملکی ائرلائنز کی آمدنی کے 399 ملین ڈالر واپس لے جانے کی اجازت دے : آئی اے ٹی اے

  • پاکستان اور بنگلہ دیش میں دنیا کی مختلف ائر لائنز کے کمائے گئے 720 ملین ڈالر موجود ہیں
26 اپريل 2024

انٹرنیشنل ائر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ائرلائنز کی آمدنی کو فوری طور پر واپس لے جانے کی اجازت دے جس کو روکنا بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں دنیا کی مختلف ائر لائنز کے کمائے گئے 720 ملین ڈالر(پاکستان میں 399 ملین ڈالر اور بنگلہ دیش میں 323 ملین ڈالر) موجود ہیں۔ آئی اے ٹی اے کے بیان کے مطابق تاخیر کی وجہ سے ائر لائنز کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے ۔

آئی اے ٹی اے کے ایشیا پیسیفک کیلئے علاقائی نائب صدر فلپ گوہ نے کہا کہ محصولات کی بروقت واپسی ڈالر کے مخصوص اخراجات جیسے کہ لیز کے معاہدے، اسپیئر پارٹس، اوور فلائٹ فیس اور فیول کی ادائیگی کے لیے اہم ہے۔

دونوں ممالک کی طرف سے تاخیر کی وجہ سے ائر لائنز کو دو طرفہ معاہدوں اور ڈالر کے ریٹس میں تبدیلی کے مسائل کا سامنا کر پڑ سکتا ہے۔

فلپ گوہ نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو 720 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم جاری کرنی چاہیے تاکہ ائر لائنز مؤثر طریقے سے ہوائی رابطہ فراہم کرنا جاری رکھ سکیں جس پر یہ دونوں معیشتیں انحصار کرتی ہیں۔

آئی اے ٹی اے کا بیان غیر ملکی اداروں کو پاکستان سے منافع کی واپسی میں درپیش مشکلات کو اجاگر کرتا ہے جس نے اپنے گرتے زرمبادلہ ذخائر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ڈالر کے اخراج پر پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں ۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر کا اسٹاک اس وقت 8 ارب ڈالر سے کم ہے۔

آئی اے ٹی اے جو کہ تقریباً 320 ائرلائنز کی نمائندگی کرتا ہے نے پاکستان کے متعلق کہا کہ حکومتِ پاکستان ائر لائنز کی طرف سے کمائی گئی رقم واپس اپنے ممالک میں بھجوانے کے لیے موجود نظام کو بہتر بنائے۔

اس وقت پاکستان میں ائر لائنز کو ہر ترسیل کے ساتھ ایک آڈیٹر کا سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ہوتا ہے جس میں بھیجی جانے والی رقم ظاہر ہوتی ہے۔ یہ مہینے میں دو بار ممکن ہے جس میں بہت زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور یہ آپریٹنگ لاگت میں اضافہبھی کرسکتا ہے۔

مزید برآں، پاکستان میں ائرلائنز کو بھی کمشنر آف انکم ٹیکس سے ٹیکس استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔

ایسوسی ایشن کا خیال تھا کہ یہ سرٹیفکیٹ بے کار ہے کیونکہ پاکستان کے لیے کام کرنے والی ائرلائنز دہرے ٹیکس سے بچتی ہیں جس سے فنڈ کی واپسی کے عمل کو مزید طول ملتا ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حکومتوں کے پاس ایک مشکل چیلنج ہے کہ غیر ملکی کرنسیوں کو حکمت عملی کے ساتھ کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔

ائرلائنز بہت کم مارجن پر کام کرتی ہیں۔ انہیں ان منڈیوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے جن کی وہ اس اعتماد کی بنیاد پر خدمت کرتے ہیں وہ اپنے اخراجات کو بروقت اور موثر انداز میں بھیجے جانے والے محصولات سے ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستان کی 350 بلین ڈالر کی معیشت کو ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے جس نے آئندہ مالی سال تقریباً 24 بلین ڈالر قرض اور سود کی مد میں ادا کرنا ہیں جو کہ اس کے مرکزی بینک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر سے تین گنا زیادہ ہے۔

پاکستان ایک نئے طویل المدتی، بڑے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض کی بھی تلاش کر رہا ہے، جو اس کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا فالو اپ ہے جو پچھلے سال طے پایا تھا۔

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ اب وہ میکرو اکنامک استحکام میں مدد کے لیے کم از کم تین سال کے لیے قرض کی تلاش کر رہا ہے.

Read Comments