وزیرِاعظم شہباز شریف نے ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو ، لارجر ٹیکس پیئرز آفس اسلام آباد کو معطل کر دیا۔
ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 کے رول 5(1) کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے مجاز اتھارٹی نےیوسف حیدر شیخ (IRS/BS-21) کوجواس وقت چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو (آئی آر)، لارجر ٹیکس پیئرز آفس اسلام آباد ہیں کو 120 دنوں کی مدت کے لیے فوری طور پر معطل کردیا ہے ۔
اس سے قبل چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو (آئی آر)، لارج ٹیکس پیئرز آفس، اسلام آباد کو 22 اپریل کو کراچی میں ڈائریکٹر جنرل (اسپیشل انیشی ایٹو) تعینات گیا تھا۔
وزیراعظم نے اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں جان بوجھ کر تاخیر کا سخت نوٹس لیا اور ایف بی آر کو چیف کمشنر لارج ٹیکس پیئرز آفس، اسلام آباد اور دیگر متعلقہ حکام کو معطل کرنے کی ہدایت کی۔
دریں اثنا، پی ایم آفس میڈیا ونگ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ عہدیداروں کی معطلی کی ہدایت جاری کرتے ہوئے وزیراعظم نے ان کے خلاف انکوائری شروع کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ وزیراعظم نے ایف بی آر میں فوری اصلاحات کی ہدایت کی تھی اوراس عمل کی خود نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کے ریونیو سے متعلق اربوں روپے کے مقدمات اپیلٹ ٹربیونلز اور ہائی کورٹس میں زیر سماعت ہیں۔
وزیراعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ایسے مقدمات جلد نمٹانے کی درخواست کی تھی۔
حال ہی میں وزیراعظم نے ان زیر التوا کیسز میں سے ایک کا نوٹس لیا جس میں ایف بی آر کے وکیل نے التوا کی استدعا کی تھی اور متعلقہ حکام کو اس معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم نے مشاہدہ کیا کہ اربوں روپے کے ٹیکس سے متعلق ایسے کیسز زیر التوا ہونے سے خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔
شہبازشریف نے واضح کیا کہ وہ ایسے قانونی معاملات کی پیروی میں کسی قسم کی سستی برداشت نہیں کریں گے اورٹیکس اصلاحات کی نگرانی جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو بڑھانے اور ملک و قوم کی ایک ایک پائی بچانے کے لیے دن رات کوشش کرنی ہو گی۔
کیس کی تفصیلات سے معلوم ہوا کہ ایل ٹی او اسلام آباد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تمباکو کمپنی کے کیس کو جلد نمٹانے کی درخواست کی تھی۔ سماعت کی تاریخ پر محکمہ ٹیکس کے وکیل نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جو کہ ترجیحی فہرست میں شامل تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 مئی 2024 کو کیس کی دوبارہ فہرست بنانے کا حکم جاری کیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ قانونی مشیر ایف بی آر یا اس کی کسی بھی فیلڈ فارمیشن کے انتظامی کنٹرول میں نہیں ہیں۔ وہ آزاد وکیل ہیں اور ہر کیس کی فیس لیتے ہیں۔ ایل ٹی یو اسلام آباد نے التوا طلب کرنے کے لیے کوئی ہدایات نہیں دی ہیں۔ یہ قانونی مشیر کا فیصلہ تھا کہ وہ کیس کو ملتوی کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
مزید برآں، ٹیکس حکام کو عدالتوں میں اپنے مقدمات پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹیکس اہلکار یا قانونی مشیر کا التوا طلب کرنا معقول ہے؟ کیا محکمہ نے التوا طلب کرنے کے لیے کوئی تحریری ہدایات دی ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ آیا معطلی کا فیصلہ جلد بازی اور سخت تھا اس بات کو سمجھے بغیر کہ ملتوی کرنے کا اصل ذمہ دار کون ہے۔
ٹیکس سے متعلق زیر التواء مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے کمشنر ان لینڈ ریونیو (اپیلز) کے عہدے کو ختم کرنے کے لیے ایک نئے ٹیکس قوانین (پہلا) ترمیمی بل 2024 کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ عدالتوں میں 2.3 ٹریلین روپے کی قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے مقصد سے بل کے مسودے پر کام جاری ہے۔
تمباکو کمپنی کے معاملے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم (تاریخ 17 اپریل) میں کہا گیا کہ درخواست گزار کا وکیل اپنی عرضیاں دینے کے لیے تیار ہے۔عدالت درخواستیں سننے کے لیے تیار ہے۔جواب دہندگان یعنی محکمہ اٹارنی جنرل کے دفتر میں شکایت کرنے کے باوجود تیار نہیں ہیں کہ زیر التوا قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے حکومت کا ریونیو پھنس گیا ہے اور اٹارنی جنرل چیف جسٹس کو ٹیکس کے زیر التوا مقدمے کو تیز کرنے کے لیے خط لکھ رہے ہیں۔
ریکارڈ کے لیے واضح رہے کہ یہ پٹیشن 3 فروری 2023 کو داخل کی گئی تھی لیکن ایک سال بعد وکیل نے بتایا کہ ایف بی آر نے انہیں حال ہی میں ہدایت کی ہے ، انہیں اپنا بریف تیار کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔ آئی ایچ سی کے حکم میں مزید کہا گیا کہ کیس کو 17 مئی 2023 کے لیے دوبارہ درج کیا گیا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر ، 2024