پاکستان اور ایران نے مختلف شعبوں میں تعاون کے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کر دئیے جبکہ آئندہ 5 سالوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملاقات میں سیکیورٹی اور سرمایہ کاری سمیت دونوں اطراف کے درمیان تعمیری گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایران ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے 1947 کے بعد پاکستان کو تسلیم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان تعلقات کو اب دونوں اطراف کے عوام کی خوشحالی، باہمی فائدے اور فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے گا کیونکہ یہ دن ہمیں ترقی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
صدر رئیسی اور وزیراعظم نے غزہ میں اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے سات ماہ سے زائد عرصے سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید مذمت کی اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں بھی بھارتی مظالم جاری ہیں، ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے، کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق ضرور ملیں گے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی بات کرنے والی دیگر عالمی طاقتوں کی ناکامی ثابت ہوچکی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین کے حوالے سے اپنا فرض ادا نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ آج ایران اور پاکستان کے عوام، مسلمان اور غیر مسلم سب انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہوگی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران صرف پڑوسی نہیں بلکہ تہذیب، ثقافت اور مذہب سے جڑے ہوئے ہیں جنہیں الگ نہیں کیا جا سکتا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ تعلقات کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ آج کی ملاقات میں سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، اس جنگ میں دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے، منظم جرائم، منشیات وغیرہ کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک اور خطے کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان اور ایران اپنے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کا حجم بہت کم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے بہادر عوام نے غیر قانونی پابندیوں کو ایسے مواقع میں بدل دیا ہے جس سے ایران میں ترقی اور خوشحالی آئی اور پاکستان ایران کی ترقی اور تکنیکی تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی طویل اور مشترکہ سرحد ہے اور سرحد پر بسنے والے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سرحدی منڈیوں کا قیام ضروری ہے۔
قبل ازیں، دونوں فریقین نے سیکیورٹی، ویٹرنری اور جانوروں کی صحت اور سول معاملات میں عدالتی معاونت کے معاہدوں پر دستخط کیے اور خصوصی اقتصادی زون کے قیام، فلموں کے تبادلے، اور وزارت اطلاعات و نشریات اور سینما کی تنظیم کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے۔ سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی ترقی کی وزارت اور ایران کی کوآپریٹو، مزدوروں اور سماجی بہبود کی وزارت کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور نیشنل اسٹینڈرڈز آرگنائزیشن آف ایران کے درمیان مفاہمت نامے، اور قانونی معاملات میں تعاون کرنے کے ایم او یو پر بھی دستخط کئے گئے۔
این این آئی کے مطابق ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین ان کے ملک کے لیے قابل احترام ہے، اور تہران اور اسلام آباد دونوں ہی دہشت گردی اور سکیورٹی کے دیگر امور کے حوالے سے تعاون کیلئے پرعزم ہیں جس سے دونوں ہمسایہ ممالک کو خطرہ ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں وفود کی سطح کے مذاکرات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس سے خطاب کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون ناگزیر ہے۔
صدر رئیسی نے عوام اور ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے پاکستانی عوام کو تہنیتی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عظیم عوام نے ہمیشہ دنیا کے مختلف خطوں کے مظلوموں بالخصوص غزہ کے مظلوموں کی حمایت کی ہے، ہمیشہ اسلام کا دفاع کیا ہے اور قدس الشریف کی آزادی کے لیے آواز بلند کی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر،