اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا، اجلاس میں زری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ اجلاس میں زری پالیسی کمیٹی کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا کیا گیا تھا ۔ کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ فروری میں مہنگائی میں تیزی سے کمی کے باوجود افراط زر کی سطح بلند ہے اور اس کا آؤٹ لک حساس ہے۔
تجزیہ کاروں اور ماہرین اقتصادیات نے نئی مانیٹری پالیسی کے بارے میں ملے جلے رجحان کا اظہار کیا ہے ۔ٹپ لائن سیکیورٹیز کی جانب سے کئے گئے سروے میں 51 فیصد شرکاء نے شرح سود میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کی پیش گوئی کی ہے جب کہ 49فیصد پالیسی ریٹ میں کمی کی توقع کررہے ہیں ۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ 18 مارچ 2024 کو ایم پی سی کی آخری میٹنگ کے بعد سے نئی پیش رفت ہوئی ہے جس میں مارچ میں مہنگائی میں کمی ،ایک ارب یورو بانڈز کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ،کرنٹ اکاونٹ سرپلس ،روپے کی قدر میں اضافہ ودیگرعوامل شامل ہے ۔ عام خیال کیا جارہا ہے کہ کمیٹی ان تمام عوامل کو مدنظر رکھ کر آئندہ اجلاس میں فیصلے لے گی ۔
مزید برآں 17 اپریل کو منعقد ہونے والی حالیہ ٹی بلز نیلامی میں 3 ماہ اور 12 ماہ کے بانڈز میں مخلوط شرکت دیکھی گئی، جہاں کٹ آف حاصل بالترتیب 21.66 فیصد اور 20.89 فیصد پر کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
ٹاپ لائن کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک مندرجہ بالا حوصلہ افزا رجحانات کے باوجود محتاط رویہ برقرار رکھے گا اور جب تک مہنگائی کا رجحان برقرار نہیں رہتا تب تک دیکھو اور دیکھو کا طریقہ اپنائے گا۔