گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں افراط زر میں کمی وسیع البنیاد ہے جو مانیٹری سختی اور مالیاتی استحکام کے مشترکہ اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
ان خیالات کا اظہارجمیل احمد نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
گورنر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024 میں دوبرس کی کم ترین سطح20.7 فیصد پرآ گئی جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مہنگائی میں کمی وسیع البنیاد ہے جو سخت زری پالیسی ، مالیاتی یکجائی، درآمدی پابندیوں میں نرمی، زرعی پیداوار میں بہتری اور اساسی اثر کے اثرات عکاسی کرتی ہے۔
اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ قوزی مہنگائی نمایاں کمی کے ساتھ مارچ میں 15.7 فیصد پر آ گئی، جو پورے سال کے دوران مسلسل 20 فیصد سے زائد رہی تھی۔
گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد اور پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب موسم بہار کی ملاقاتوں میں ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور وزیر خزانہ نے بدھ کو آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔
محمد اورنگزیب پہلے کہہ چکے ہیں کہ پاکستان طویل المیعاد معاہدے کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت کررہا ہے ۔ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کیلئے بیرونی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
تاہم گورنراسٹیٹ بینک نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ بیرونی کھاتے میں بہتری نے اسٹیٹ بینک کو اپنے زرمبادلہ ذخائر کو دگنا کرنے کا موقع فراہم کیا جو جنوری 2023 ( 3.1 ارب ڈالر) سے بڑھ کر 8 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، اس کے باوجود کہ اسی دن یورو بانڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ایک طویل المدتی پروگرام پر دستخط کرنے کے لیے پر امید ہے جس سے معیشت کے دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے اضافی بیرونی فنانسنگ اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو اپنانے میں مدد ملے گی۔