سعودی عرب کا اعلیٰ سطح وفد آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے گا، سعودی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کریں گے۔
ایرانی صدر کی بھی 22 اپریل کو آمد متوقع ہے تاہم ابھی تک سرکاری سطح پر دورے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق سعودی وزیر برائے پانی و زراعت انجینئر عبدالرحمن عبدالمحسن الفادلی، وزیرصنعت و معدنی وسائل بندرابراہیم الخورائف،نائب وزیر سرمایہ کاری بدر البدر،سعودی خصوصی کمیٹی کے سربراہ محمد مازید التویجری اور وزارت توانائی اور سعودی فنڈ برائے عمومی سرمایہ کاری کے سینئر حکام وفد میں شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دو روزہ دورہ بنیادی طور پر وزیراعظم شہباز شریف اور محمد بن سلمان کے درمیان طے پانے والے مفاہمت کو تیز کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔سعودی مملکت کے ولی عہد اور وزیراعظم نے مکہ المکرمہ میں اپنی حالیہ ملاقات کے دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے پراتفاق کیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سعودی وفد صدرمملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقاتیں کرے گا، اس کے علاوہ سعودی وفد کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کا بھی امکان ہے۔
سعودی وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد دوطرفہ تعاون کو بڑھانے اور باہمی اقتصادی شراکت داری کو مزید متحرک کرنا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ اوران کا وفد پاکستانی قیادت کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے درجنوں ڈرونز اور کروز میزائلوں سے اسرائیل پر حملوں کے بعد ہونے والی نئی پیش رفت کا احاطہ بھی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بات چیت میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون خاص طور پر اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت مختلف شعبوں میں متوقع سعودی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔دونوں فریق علاقائی حالات بالخصوص مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گے ۔پاکستان اور سعودی عرب مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے تحمل سے کام لینے پر زور دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ایک سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ میں آئندہ ماہ سعودی عرب کی 1 ارب امریکی ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا امکان ہے، اس سلسلے میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
سعودی سرمایہ کاری کی آسانی سے تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم وزارت خزانہ کی ایک کمیٹی تشکیل دیں گے جس میں ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سرمایہ کاری کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کان کنی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
سعودی وزیر خارجہ کا دورہ اس تناظر میں بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ایرانی صدر کی بھی 22 اپریل کو آمد متوقع ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ایرانی صدر کا دورہ شیڈول کے مطابق ہو گا یا نئےمشرق وسطیٰ میں ابھرنے والے حالات کی وجہ سے اسے ملتوی کردیاجا ئےگا۔