بھارت کی قاتلانہ مہم

11 اپريل 2024

حالیہ مہینوں میں، ہندوستان کی خارجہ اور سیکورٹی پالیسی کا ایک تاریک پہلو توجہ کا مرکز رہا ہے، جس میں کینیڈین اور امریکی حکام نے ہندوستانی انٹیلی جنس کے اہلکاروں کوان کے ممالک میں رہنے والے سکھوں کے قتل کی کوششوں کا ذمہ دار قرار دیا.

اس حوالے سے جنوری میں، پاکستان کے سیکریٹری خارجہ نے نشاندہی کی تھی کہ ہندوستان ہماری سرحدوں کے اندر ماورائے عدالت قتل کی مذموم مہم چلا رہا ہے، اور کہا تھا کہ اس کے معتبر ثبوت بھی موجود ہیں۔ سیالکوٹ اور راولاکوٹ میں دو پاکستانی شہریوں کے قتل اور بھارتی ایجنٹوں کے درمیان روابط۔ کے ثبوت موجود ہیں۔

اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ دونوں قتل سے کہیں زیادہ سنگین ہے، برطانیہ کے ایک اخبار نے چونکا دینے والے انکشافات کئے، جس کے مطابق بھارت کی جانب سے دیگر ممالک میں رہنے والے مبینہ دہشت گردوں کو ختم کرنے کی وسیع حکمت عملی کے تحت صرف پاکستان کے اندر 20 کے قریب قتل ہو چکے ہیں۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق جس میں دونوں ممالک کے انٹیلی جنس حکام کے انٹرویوز شامل تھے، اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ 2019 کے پلوامہ حملے کے جواب میں قومی سلامتی کے لیے را کی قیادت میں یہ پالیسی تیار کی گئی جس کا مقصد اسرائیل کے موساد کے طرز پر غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے دشمنوں ختم کرنا تھا۔

اس کے علاوہ، سعودی صحافی جمال خاشقجی کے وحشیانہ قتل نے بھی “وزیراعظم مودی کے دفتر میں انٹیلی جنس کے اعلیٰ افسران کے درمیان اس بحث کو جنم دیا کہ کیس سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔

خاشقجی کے قتل کا حوالا زیادہ خطرناک تھا،کیونکہ اس میں بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کردیا گیا، بھارتی حکام نے اختلاف کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے اس پرتشدد انداز کو ایک موثر ذریعہ سمجھا،تاکہ نہ صرف اپنے دشمن سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتے بلکہ آپ مخالفین کو ایک وارننگ بھی دے سکیں۔

جیسا کہ کچھ عرصے سے ظاہر ہے اور اب دی گارڈین کی رپورٹنگ کے ساتھ مزید واضح ہوا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں مخالفین اور مبینہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان نے ایک غیر قانونی اقدام کیا ہے۔ مودی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر قانون کی حکمرانی اور انسانی زندگی کے تقدس متعلق اپنی نفرت ظاہر کرچکے ہیں، جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کی اس مہم کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

پاکستانی تفتیش کاروں کے مطابق، ہماری سرزمین کے اندر قتل، جس میں مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ ایک سکھ کو بھی نشانہ بنایا گیا، کا اقدام ہندوستانی انٹیلی جنس کے سلیپر سیلز نے کیا جو زیادہ تر متحدہ عرب امارات کے ساتھ نیپال، مالدیپ اور ماریشس سے بھی کام کر رہا تھا۔

قتل کے لیے مقامی مجرموں اور عسکریت پسندوں کو لاکھوں روپے ادا کیے گئے، 2023 میں ان ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ بھارت نے جس طرح قتل و غارت گری کی ہے اس کی تفصیل میں گواہوں کی شہادتوں، گرفتاریوں کے ریکارڈ، مالی بیانات اور واٹس ایپ پیغامات کی شکل میں وسیع ثبوت موجود ہیں۔

یہ واضح ہے کہ دوسرے ممالک میں بھارت کی ٹارگٹ کلنگ کی منظم مہم بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے،جس کے مغربی ممالک کے لیے سنگین اخلاقی اور قانونی مضمرات ہیں، لیکن سب آنکھیں بند کرکے مودی کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ جو قانون کی حکمرانی کیخلاف ہے۔

پاکستان کو اس معاملے پر جارحانہ اور پرزور موقف اختیار کرنا چاہیے اور اپنے روایتی حریف کی ٹارگٹ کلنگ کی غیر قانونی مہم کو اجاگر کرنا چاہیے – جس نے خودمختاری کے اصولوں اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کو پامال کیا ہے –اس معاملے کو مختلف عالمی فورمز اور عالمی دارالحکومتوں میں اجاگر کرنا چاہیے، اور اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ بھارت اپنے گھناؤنے اقدامات کا جوابدہ ہے۔

Read Comments