وفاقی کابینہ نے فنانس ڈویژن کو کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ تمام اکاؤنٹس کو کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے تین حکومتی درجوں(وفاق، صوبے اور اضلاع) میں برقرار رکھا اور یکجا کیا جائے اور مشترکہ مالیاتی گوشوارے بروقت کابینہ کو پیش کیے جائیں۔
یہ ہدایات مالی سال 2021-22 کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے مشترکہ مالیاتی گوشواروں پر فنانس ڈویژن کی سمری پر بحث کے دوران جاری کی گئیں۔
وزارت خزانہ نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (تعینات، افعال اور اختیارات) آرڈیننس 2001 کے سیکشن 7(b) کے تحت کنٹرولر جنرل سے ضروری ہے کہ وہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کو ایک جامع تیار کرکے پیش کرے۔ جس میں فیڈریشن، تمام صوبوں اور ضلعی حکام کے اکاؤنٹس کا خلاصہ ہو؛ اور یہ کہ اے جی پی تصدیق کے بعد، اسے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور ضلعی حکام کو بھیجے گا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 171 کے مطابق، آڈیٹر جنرل نے پہلے ہی وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے سال 2021-22 کے تخصیصی اکاؤنٹس اور مالیاتی گوشوارے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کے لیے صدر کو جمع کرائے ہیں۔
فنانس ڈویژن نے آگاہ کیا کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (تقرری، افعال اور اختیارات) آرڈیننس، 2001 کے سیکشن 7(b) کی قانونی تقاضے کی تعمیل کرنے کے لیے، سال 22-2021 کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے مشترکہ مالیاتی گوشوارے جو سی جی اے کے ذریعہ تیار کردہ اور اے جی پی کے تصدیق شدہ ہوں مشاہدہ کے لئے کابینہ کے سامنے رکھنا ضروری تھا۔
اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ وفاق اور صوبوں میں، خاص طور پر اضلاع کے معاملے میں اکاؤنٹس کے حساب کو ہاتھ سے لکھا گیا ہے، جس سے غلطی اندیشہ ہے، اس طرح غلط معلومات بھی پھیل سکتی ہیں۔ فنانس ڈویژن نے واضح کیا کہ اکاؤنٹس کو کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے تیار اور بہتر کیا گیا تھا، جس میں غلطی کا مارجن بہت کم تھا۔
کابینہ نے ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تین درجوں کے تمام اکاؤنٹس یعنی وفاقی، صوبائی اور اضلاع کو یکجا کیا جائے۔