پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی یورپی روٹس کو دوبارہ شروع کرنے کی توقع رکھتی ہے اور یورپی یونین کے ایوی ایشن ریگولیٹر کی جانب سے قومی ایئرلائن پر عائد پابندی ختم کیے جانے کے بعد برطانیہ کے متعدد مقامات پر نظریں جمائے ہوئی ہے۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کی اہلیت کے بارے میں خدشات پر جون 2020 میں پی آئی اے کی یورپی یونین میں پروازوں کا اجازت نامہ معطل کردیا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پی آئی اے برطانیہ کے روٹ کی بحالی کے لیے برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ ای اے ایس اے کی کلیئرنس ان کے فیصلے کے لیے لازمی پیشگی شرط ہے۔ای اے ایس اے اور برطانیہ کے حکام نے پی آئی اے کو خطے میں کام کرنے کی اجازت اس وقت معطل کردی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے میں 97 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد پائلٹوں کے لائسنس کی قانونی حیثیت کی تحقیقات شروع کی تھی۔
پی آئی اے کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایئرلائن کو توقع ہے کہ آئندہ 3 سے 4 ہفتوں میں پیرس سے یورپ کے لئے پروازیں بحال ہوجائیں گی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو برطانیہ کی پروازوں کی اجازت ملنے کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم طلب کے حوالے سے سب سے زیادہ پرکشش مقامات ہوں گے۔
پی آئی اے اور حکومت، جو پی آئی اے میں 60 فیصد حصص فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، نے ای اے ایس اے پر زور دیا تھا کہ وہ عارضی طور پرہی سہی لیکن اس پابندی کو ختم کرے۔ اس پابندی کی وجہ سے ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ترجمان نے کہا کہ کمپنی کے پاس نئے فضائی راستوں کو شامل کرنے کے لئے کافی نقدی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نجکاری پر بات چیت کو حتمی شکل دینے کے بعد نئے طیاروں کو لیز پر دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
نقصان میں چلنے والی قومی ایئرلائن پاکستان کی ملکی ایوی ایشن مارکیٹ میں 23 فیصد حصص رکھتی ہی تاہم 34 طیاروں پر مشتمل اس کا بیڑا مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز کا مقابلہ نہیں کر سکتی جو 60 فیصد مارکیٹ شیئر رکھتی ہیں۔ یہ صورتحال اس کے براہِ راست پروازوں کی کمی کی وجہ سے ہے حالانکہ اس کے 87 ممالک کے ساتھ معاہدے اور اہم لینڈنگ سلاٹس موجود ہیں۔
حکومت کی جانب سے قومی فضائی کمپنی کی نجکاری کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی جب اسے صرف ایک ہی پیشکش موصول ہوئی جو اس کی مطلوبہ قدر سے کافی کم تھی۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ اب یورپ اورمتوقع برطانوی روٹس کے ساتھ ہم توقع کرتے ہیں کہ کمپنی کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور اس طرح نجکاری کے عمل کے دوران پی آئی اے کی قدر بھی بڑھے گی۔