وزیر ہوا بازی خواجہ آصف نے یورپی کمیشن اور یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی معطلی ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے پی آئی اے کی قدر بڑھنے میں مدد ملے گی۔
سیالکوٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے دوسرے مرحلے، جو جلد شروع ہوگا، میں اس پیشرفت سے نمایاں طور پر مدد ملے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پی آئی اے سے متعلق ٹرانزیکشن میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
وزیر ہوا بازی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ای اے ایس اے نے باضابطہ طور پر پی آئی اے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے جس کے بعد قومی ایئرلائن کو چار سال کی پابندیوں کے بعد ابتدائی طور پر پیرس کے لئے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا موقع ملا ہے۔
یہ فیصلہ ای اے ایس اے کی ٹیم اور یورپی کمیشن کے دورہ پاکستان کے ایک سال بعد سامنے آیا ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری اسلام آباد میں حکام کے لیے تشویش کا باعث رہی ہے اور حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے تجویز کردہ اصلاحات کے تحت اس مقروض ایئر لائن میں 51 سے 100 فیصد تک حصص فروخت کرنے کی پیشکش کررہی ہے، پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 37 ماہ کی مدت پر مشتمل 7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام جاری ہے۔
تاہم کافی تاخیر کے بعد حکومت کو بلیو ورلڈ کنسورشیم سے پی آئی اے میں 60 فیصد حصص کے لیے صرف ایک ہی بولی موصول ہوئی جس میں نجکاری کمیشن کی کم از کم 85 ارب روپے کی بولی کے مقابلے میں 10 ارب روپے کی بولی لگائی گئی۔
حکومت نے اس بولی کو مسترد کردیا اور نجکاری کے ایک اورمرحلے میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثناء وزیر ہوا بازی نے اس کامیابی پر پی آئی ٹیم اور سرکاری عہدیداروں کے کردار کو سراہا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان تمام کوششوں کی بنیاد سعد رفیق نے اس وقت رکھی تھی جب وہ پی ڈی ایم حکومت میں وزیر ہوابازی تھے، ہم ان کی کوششوں کی وجہ سے اپنی منزل تک پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ صرف 30 فیصد ہے جبکہ باقی 70 فیصد حصہ غیر ملکی ایئرلائنز کے پاس ہے۔
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ ای اے ایس اے کی پابندی کے خاتمے سے پی آئی اے کو نہ صرف یورپی ممالک کیلئے پروازیں ملیں گے بلکہ دیگر ممالک سے بھی پروازیں حاصل کرنے کے مواقع ملیں گے۔